ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں اور سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد پنجاب میں بارش کے ایک اور اسپیل کی پیش گوئی سامنے آ گئی ہے۔
این ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق 16 سے 19 ستمبر تک دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارش متوقع ہے، جس پر صوبے کی تمام علاقائی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اس اسپیل کے دوران دریاؤں کی سطح بلند ہونے اور طغیانی کے امکانات موجود ہیں، اسی لیے شہریوں کو دریاؤں کے قریب جانے سے گریز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 104 ہو گئی ہے جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
دو روز قبل وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بدل رہی ہے، سیالکوٹ اور نارووال میں بارش سے شدید تباہی ہوئی، سندھ میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات کیے گئے ہیں اور مجموعی طور پر 900 افراد جاں بحق ہوئے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا تھا کہ 16 سے 18 ستمبر تک وسطی پنجاب اور آزاد کشمیر میں بارش کا امکان ہے۔ ان کے مطابق ہیڈ پنجند اور گدو بیراج پر پانی کا بہاؤ تیز ہے تاہم ستلج، راوی اور چناب میں صورتحال قابو میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 24 لاکھ اور سندھ میں ڈیڑھ لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے بعض مقامات پر بند توڑے گئے۔ پنجاب حکومت کو 9 ہزار ٹینٹ اور 9 ہزار ٹن سے زیادہ راشن فراہم کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ مون سون سیزن 26 جون سے جاری ہے جس کے دوران ملک کے کئی علاقوں میں شدید بارشیں اور بادل پھٹنے کے واقعات ہوئے۔ خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی اور جانی نقصان ہوا، راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت پوٹھوہار کے دیگر علاقوں میں بھی سیلابی صورت حال رہی۔
بعدازاں پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اور انڈیا کی جانب سے پانی چھوڑے جانے سے دریاؤں میں طغیانی آئی، جس سے بڑے علاقے ڈوب گئے۔
لاہور کے قریب دریائے راوی کے کناروں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز زیرِ آب آگئیں، ستلج اور چناب کے کناروں کے علاقے بھی متاثر ہوئے۔ اس وقت بھی پنجاب کے کئی علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے اور متاثرین ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔
سیلاب کا زور اس وقت رحیم یار خان اور ملتان کی طرف ہے جہاں حکومت کے مطابق صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔