Follw Us on:

ٹرمپ کا کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
(فائل فوٹو: گوگل)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نے کہا ہے کہ وہ یکم فروری سے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد سرحدی ٹیکس (ٹیرف) لگا رہے ہیں، لیکن ابھی اس بارے میں یہ فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ان ممالک کے تیل پر ٹیرف لگایا جائے گا یا نہیں۔

مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئےکہا کہ یکم فروری سے کنیڈا اور  میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد  ٹیرف  کی دی گئی دھمکی پر عمل کیا جائے گا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد غیر دستاویزی تارکین وطن کی بڑی تعداد اور امریکی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اس کے پڑوسیوں کے ساتھ تجارتی خسارے میں آنے والے معاملے کو دور کرنا ہے۔

(فوٹو: گوگل)

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ چین پر بھی نئے محصولات لگانے کا منصوبہ بنا یا جا رہا ہے، تاہم  انہوں نے اس کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چین پر ٹیرف لگانے کا سوچ رہے ہیں، کیونکہ چین امریکہ میں فینٹینائل بھیج رہا ہے، جو ہماری لاکھوں اموات کا سبب بن رہے ہیں۔اسی لیے چین کو بھی ٹیرف ادا کرنے ہوں گے اور اس کے لیے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے چینی ساختہ مصنوعات پر 60 فیصد تک ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی، لیکن وائٹ ہاؤس میں حلف لینے کے بعد فوری طور پر انہوں نے کوئی کاروائی نہ کی۔

اس کے علاوہ  منصبِ صدارت سنبھالنے کے موقع پر اپنے افتتاحی خطاب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ امریکی کارکنوں اور خاندانوں کے تحفظ کے لیے تجارتی نظام کی حالت دُرست کرنے کا کام فوری طور پر شروع کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے سامان پر نئے محصولات لگانے کی دھمکیاں بھی دہرائیں۔ (فوٹو: بونی کیش/یو پی آئی/ریکس

ان کا کہنا تھا کہ دوسرے ممالک کو مالا مال کرنے کے لیے اپنے شہریوں پر ٹیکس لگانے کے بجائے، وہ اپنے شہریوں کو مالا مال کرنے کے لیےبیرون ممالک پر محصول اور ٹیکس لگائیں گے۔

مزید یہ کہ ٹرمپ  انتظامیہ غیر ممالک سے تمام محصولات، ٹیکسز اور آمدنی جمع کرنے کیلیے ایکسٹرنل ریونیو سروس بھی قائم کرے گی۔

دوسری جانب 2018 کے بعد سے ہی چین سے امریکی اشیا کی درآمدات قدرے کم ہو گئی ہیں۔ ماہرین اقتصادیات نے  اسے جزوی طور پر بڑھتے ہوئے محصولات کی ایک سیریز سے منسوب کیا ہے جسے ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران لگایا تھا۔

 سوئٹزرلینڈ ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ زیوشیانگ نے کہا کہ چین اپنی درآمدات کو بڑھانا چاہتا ہے، جس کے لیے تجارتی تناؤ کا حل تلاش کیا جارہا ہے۔

(فوٹو: گوگل)

امریکی صدر کے اس بیان کے جواب میں کینیڈا اور میکسیکو انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکی محصولات کا جواب خود اپنے اقدامات سے دیں گے، جب کہ دوسری طرف وائٹ ہاؤس  کو یہ یقین دلانے کی کوشش بھی کی گئی ہے کہ وہ اپنی امریکی سرحدوں سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے کارروائی کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اگر کینیڈا اور میکسیکو سے امریکی تیل کی درآمد پر محصول عائد ہوتا ہے تو اس سے زندگی کی لاگت کو کم کرنے کے ٹرمپ کے وعدے کمزور ہوجائیں گے۔محصولات دراصل بیرون ملک تیار کردہ سامان پر درآمدی ٹیکس ہیں۔

مزید یہ کہ امریکی آئل ریفائنریوں سے گزرنے والا تقریباً 40 فیصد خام تیل درآمد کیا جاتا ہے ، جس کی اکثر مقدار کینیڈا سے آتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس