امریکہ نے پہلی مرتبہ جاپان میں اپنے جدید ٹائفون انٹرمیڈیٹ رینج میزائل سسٹم کی نمائش کی ہے، جو خطے میں عسکری توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے اور ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو مزید تیز کر سکتی ہے۔ بیجنگ نے اس اقدام کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے
عالمی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ زمین پر نصب لانچر سسٹم ٹوماہاک کروز میزائل اورSM6 میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو چین کے مشرقی ساحلی علاقوں اور روس کے بعض حصوں کو نشانہ بنانے کے لیے کافی رینج فراہم کرتا ہے۔
یہ سسٹم جاپان اور امریکہ کی مشترکہ سالانہ فوجی مشق ریزولوٹ ڈریگن میں شامل کیا گیا ہے، جس میں 20 ہزار سے زائد فوجیوں، جنگی جہازوں اور میزائل بیٹریوں نے شرکت کی۔
ٹاسک فورس کے کمانڈر کرنل ویڈ جرمن نے میرین کور ایئر اسٹیشن ایواکونی میں لانچر کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ٹائفون سسٹم اپنی مختلف صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے لیے مخمصہ پیدا کرتا ہے اور اپنی تیز رفتار تعیناتی کے باعث کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔”
کرنل جرمن کا مزید کہنا تھا کہ مشقوں کے اختتام پر یہ سسٹم جاپان سے روانہ ہو جائے گا تاہم اگلی تعیناتی کی جگہ یا جاپان میں واپسی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

یہ پیش رفت اپریل 2024 میں فلپائن میں اسی نظام کی تعیناتی کے بعد سامنے آئی تھی ۔ جس پر چین اور روس نے سخت ردعمل دیا تھا اور امریکہ پر خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دینے کا الزام لگایا تھا۔
فوجی ماہرین کے مطابق جاپان میں اس سسٹم کی موجودگی بیجنگ کے لیے زیادہ تشویش کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ یہ براہِ راست اس کی سمندری اور فضائی حکمتِ عملی کو متاثر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ہم ان ممالک کا تعاقب کریں گے جو ہمارے اثاثے ضبط کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
امریکہ نے جاپان کے ایواکونی اڈے کو فرسٹ آئی لینڈ چین کا حصہ قرار دیا ہے، جو جاپان سے فلپائن تک پھیلے ہوئے فوجی اڈوں اور علاقوں کا سلسلہ ہے، جس کا مقصد چین کی بحری و فضائی طاقت کو محدود کرنا اور اس کی فوجی منصوبہ بندی کو پیچیدہ بنانا ہے۔
واضح رہے کہ ماہرین کے مطابق یہ تمام اقدامات خطے میں طاقت کے توازن کو مزید نازک بنا سکتے ہیں اور مستقبل میں امریکہ، چین اور روس کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔