پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے 2025 کی پہلی ششماہی میں ٹیکس سے قبل 11.5 ارب روپے منافع حاصل کیا ہے۔ یہ تقریباً 20 سال بعد کسی ششماہی کا پہلا منافع ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون کے دوران قومی ایئرلائن کا خالص منافع 6.8 ارب روپے رہا، جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں ادارے کو بھاری خسارے کا سامنا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ایئرلائن کو 2004 کے بعد پہلی مرتبہ ایسا منافع ہوا ہے۔ اگرچہ ادارے کی ایکویٹی اب بھی منفی ہے لیکن گزشتہ سال حکومت کی جانب سے پرانے قرضوں کا 80 فیصد اپنے ذمے لینے سے مالی بوجھ میں نمایاں کمی آئی، جس نے ادارے کو منافع میں واپس لانے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
پی آئی اے نے اندازہ لگایا ہے کہ برطانیہ کی پانچ سالہ پابندی کے باعث اسے سالانہ تقریباً 40 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ لندن، مانچسٹر اور برمنگھم کمپنی کے سب سے زیادہ منافع بخش روٹس میں شامل ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حکومت رواں سال کے آخر تک پی آئی اے کی نجکاری کی تیاری کر رہی ہے۔ نجکاری آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی اہم شرط بھی ہے۔
یاد رہے کہ جولائی میں برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، جب کہ یورپی یونین بھی اس سے پہلے پابندی ہٹا چکی ہے۔ اب پی آئی اے دوبارہ برطانیہ کے منافع بخش روٹس کے لیے درخواست دے سکے گی۔
مزید پڑھیں: ہم سیلاب متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اور اسی لیے پی پی کو اتحادی سمجھ کر برداشت کررہے ہیں، عظمیٰ بخاری
یہ مجوزہ نجکاری تقریباً 20 سال بعد کسی بڑے سرکاری ادارے کی پہلی نجکاری ہوگی۔ حکومت کو اس بار ایئر بلیو، لکی سیمنٹ، عارف حبیب گروپ اور فوجی فرٹیلائزر سمیت پانچ بڑے کاروباری گروپس کی دلچسپی حاصل ہوئی ہے۔ حتمی بولیاں رواں سال کے آخر میں متوقع ہیں۔