دنیا بھر میں چوہوں کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی خطرات پیدا ہو رہے ہیں۔
حالیہ تحقیق نے یہ واضح کیا ہے کہ چوہوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا تعلق صرف زیادہ آبادی یا کھانے کی کمی سے نہیں بلکہ ایک اور سنگین عنصر آب و ہوا کی تبدیلی سے ہے۔
یونیورسٹی آف رچمنڈ کے پروفیسر جوناتھن رچرڈسن نے دنیا میں چوہوں کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر تحقیق شروع کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے امریکا کے 200 بڑے شہروں سے چوہوں کے اعداد و شمار جمع کیے لیکن صرف 13 شہروں میں طویل المدت ڈیٹا دستیاب تھا جو ان کی تحقیق کے لیے ضروری تھا۔
اس کے بعد تحقیق میں بین الاقوامی شہروں ٹورنٹو، ٹوکیو اور ایمسٹرڈیم کو بھی شامل کیا گیا تاکہ جغرافیائی تنوع حاصل کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں:مصر میں 5 ہزار سال بعد اسپوٹڈ ہائینا کی واپسی، ماہرین کو حیرت میں مبتلا کردیا
اس تحقیق کے نتائج شائع ہونے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ دنیا کے 16 میں سے 11 شہروں میں چوہوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جن میں واشنگٹن ڈی سی، سان فرانسسکو، نیو یارک، ٹورنٹو اور ایمسٹرڈیم جیسے شہر میں شامل ہیں۔

گوگل/فائل فوٹو
رپورٹس کتے مطابق ان شہروں چوہوں کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جبکہ صرف تین شہروں میں کمی دیکھنے کو ملی جن نیو اورلینز، لوئس ویل اور ٹوکیو شامل ہیں۔
رچرڈسن نے کہا کہ یہ چوہے چھوٹے ممالیہ جانور ہیں جو سردیوں میں پناہ لینے کے لئے محدود ہوتے ہیں لیکن گرم درجہ حرارت، خاص طور پر موسم سرما میں، ان کی افزائش کو بڑھا دیتا ہے۔
رچرڈسن کے بقول، گرم موسم چوہوں کو سال بھر افزائش نسل کا موقع فراہم کرتا ہے اور اس کے علاوہ یہ موسم انہیں شکار سے محفوظ رکھنے کے لیے زیادہ وقت دیتا ہے۔
اس کے علاوہ ماہر ماحولیات اور جنگلی چوہوں کے ماہر ‘مائیکل پارسنز’ نے کہا کہ گرم موسم چوہوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کا سبب بن سکتا ہے۔ جب درجہ حرارت بڑھتا ہے تو چوہے کھانے کے ذرائع اور پناہ گاہوں کے لیے مزید مواقع حاصل کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ موسم کی گرمی سے کھانے اور کچرے کی بو دور تک پھیلتی ہے جس سے چوہے آسانی سے شہروں میں پھیل جاتے ہیں۔
شہری چوہوں کی بڑھتی ہوئی تعداد شہر کے لیے بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ چوہے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچاتے ہیں، کھانے کو آلودہ کرتے ہیں اور تاروں کو کاٹ کر آگ بھی لگا سکتے ہیں، اس سے امریکا میں ہر سال 27 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

گوگل/ فائل فوٹو
اس کے علاوہ چوہے مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی بنتے ہیں۔
کارنیل یونیورسٹی کے ماہر انسیکٹس ‘میٹ فرائی’ کے مطابق چوہے 50 سے زائد جراثیموں کو منتقل کرتے ہیں جن میں لیپٹوسپائروسس جیسے سنگین امراض شامل ہیں جو انسانوں میں گردے اور جگر کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور علاج کے بغیر موت کا سبب بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو کے کیسز میں اضافہ، ویکسی نیشن ٹیموں پر حملے بھی بڑھ گئے
واشنگٹن ڈی سی میں چوہوں پر قابو پانے کی مہم کے ذمہ دار ‘جیرارڈ براؤن’ کہتے ہیں کہ کوڑے دان میں کھانا نہ ڈالنے سے چوہوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سردی کے موسم میں چوہوں کی تعداد میں کمی آتی ہے اور یہی وہ وقت ہے جب چوہوں کی آبادی پر قابو پانے کی کوششیں کامیاب ہو سکتی ہیں۔
رچرڈسن اور ان کی ٹیم نے تحقیق کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا کہ شہروں کو چوہوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ مہلک کنٹرول کے بجائے چوہوں کی افزائش کو روکنے کے لیے مناسب تدابیر اختیار کریں، جیسے کھانے کے فضلے اور کچرے تک رسائی کو کم کرنا۔
اگر شہروں نے چوہوں کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو نہ پایا تو یہ بات صاف ظاہر ہے کہ صورتحال بدتر ہو جائے گی۔