Follw Us on:

ایلون مسک نے ’یوایس ایڈ‘ کو بند کرنے کا عندیہ دے دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
فائل فوٹو/ گوگل

دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک، جو نہ صرف ٹیسلا کے سی ای او ہیں بلکہ اسپیس ایکس اور نیا ٹیب جیسے انقلابی منصوبوں کے بانی بھی ہیں، نے امریکی حکومت میں ایک نیا موڑ لانے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں مسک کو وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی کرنے والے پینل کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

مسک کی جانب سے اس پینل کے حوالے سے کئے گئے حالیہ بیان نے امریکی سیاست میں ایک ہلچل مچا دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کے غیر ملکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور صدر ٹرمپ ان کی اس تجویز سے اتفاق کرتے ہیں۔

اس بیان کا آغاز ایک سوشل میڈیا ٹاک کے دوران ہوا تھا، جس میں مسک نے اس بات کا انکشاف کیا کہ وہ امریکی ادارہ برائے عالمی ترقی (یو ایس ایڈ) کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “یہ ادارہ اب مرمت سے بالاتر ہو چکا ہے اور صدر ٹرمپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اسے بند کر دینا چاہیے۔”

مسک کی اس بات نے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے، کیونکہ یو ایس ایڈ عالمی سطح پر امدادی کاموں میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جیسے کہ جنگ زدہ علاقوں میں امداد، پناہ گزین کیمپوں میں طبی سہولتیں اور ایچ آئی وی جیسے خطرناک امراض کے علاج کے لئے ادویات فراہم کرنا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کے غیر ملکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ (فوٹو: ایکس)

مسک نے اپنی پالیسیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پیشہ ور غیر ملکی فراڈ کے گروہ امریکا کی غیر ملکی امداد کے پروگرامز کا فائدہ اٹھا کر بھاری رقوم چوری کر رہے ہیں۔ مسک نے اس دعوے کی کوئی ٹھوس دلیل یا ثبوت پیش نہیں کیا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ فراڈ امریکا کی قومی مالی حالت کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ، مسک نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ اگلے سال ٹرمپ انتظامیہ امریکا کے خسارے میں ایک ٹریلین ڈالر کی کمی کر سکتی ہے۔

لیکن مسک کے اس دعوے کے حوالے سے سوالات بھی اٹھ رہے ہیں، خاص طور پر ان کی ٹریژری سسٹم تک رسائی پر۔ نیو یارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ مسک کو امریکی حکومت کے اس حساس نظام تک رسائی دی گئی ہے جو ہر سال 6 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیاں کرتا ہے اور لاکھوں امریکیوں کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھتا ہے۔

سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے رکن پیٹر ویلچ نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وضاحت طلب کی ہے کہ مسک کو اس حساس ڈیٹا تک رسائی کیوں دی گئی۔ ویلچ نے ایک ای میل بیان میں کہا، “یہ اختیارات کا غلط استعمال ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیسہ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں طاقت خرید سکتا ہے۔”

یہ وہ وقت ہے جب مسک نے امریکی حکومت کے متعدد اہم محکموں میں تبدیلیوں کی لہر پیدا کی ہے۔ انہوں نے کیریئر کے سرکاری ملازمین کو کمپیوٹر سسٹمز سے نکالنے کا عمل شروع کیا ہے، جس سے لاکھوں سرکاری ملازمین کا ذاتی ڈیٹا متاثر ہو سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، مسک کے معاونین نے پرسنل مینجمنٹ کے دفتر میں اپنے اتحادیوں کو تعینات کیا ہے اور وہ تیزی سے اس محکمے کی کمان سنبھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ اقدام ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد کے پہلے چند دنوں میں ہی شروع ہو گیا تھا، جب انہوں نے حکومتی بیوروکریسی کو کم کرنے اور اپنے وفاداروں کو اہم عہدوں پر تعینات کرنے کی کوششیں تیز کر دی تھیں۔ ٹرمپ کی امریکا فرسٹ پالیسی کے تحت، کئی وفاقی ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے اور سائیڈ لائن کیا گیا ہے، جس سے حکومت کی کارکردگی میں تبدیلی آ رہی ہے۔

اس تبدیلی کی رفتار اور اس کے اثرات کے حوالے سے مختلف رائے پائی جاتی ہے۔ کچھ لوگ مسک اور ٹرمپ کی پالیسیوں کو امریکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے ایک اہم قدم مانتے ہیں، جب کہ دوسرے اسے ایک خطرناک سیاست کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے دنیا بھر میں امریکی اثرورسوخ کم ہو سکتا ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ ایلون مسک کی قیادت میں امریکی حکومت کے اخراجات میں کمی کی کوششیں ایک نئے دور کی شروعات ہو سکتی ہیں، مگر اس کے اثرات نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس