امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کرنے اور حراست میں لینے کے لیے وفاقی حکومت کے وسیع حصے کو فوری طور پر متحرک کر دیا، جو ایک بڑی نفاذ مشین کی تشکیل کے تحت عمل میں آئی ہے۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر فوجی تعینات کر دیے ہیں، فوجی طیاروں کے استعمال سے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی ہولڈنگ صلاحیت کو بڑھانے کے منصوبے بھی تیار کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تبدیلیاں امریکی ایجنسیوں کے درمیان تناؤ کا سبب بن سکتی ہیں کیونکہ انہیں محدود وسائل اور افرادی قوت کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کرنا پڑے گا۔
رائٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حکمت عملی کو کامیاب بنانے کے لیے فوری طور پر وسائل کی فراہمی ضروری ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹرمپ کے امیگریشن مشیر اسٹیفن ملر نے بتایا ہے کہ ان کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری کی تعداد کو بڑھانا ہے۔
یونائیٹڈ اسٹیٹ امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے فیلڈ دفاتر کے لیے روزانہ 75 گرفتاریوں کا ایک نیا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے کوٹے کو ‘چھت کی بجائے منزل کی طرح سمجھا جانا چاہیئے۔’
مزید یہ کہ گرفتاریوں کے عمل میں مدد فراہم کرنے کے لیے محکمہ انصاف کو بھی مکمل طور پر شامل کیا جائے گا۔
ٹرمپ حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران آئی سی ای افسران کو دیگر ایجنسیوں جیسے ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن اور بیورو آف الکوحل، تمباکو، آتشیں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کے ایجنٹوں کے ساتھ مشترکہ کارروائیاں کرنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے امیگریشن کے نفاذ کے لیے ریاستی اور مقامی حکومتوں کی مدد حاصل کرنے کا منصوبہ بھی تیار کر لیا ہے، جس میں ایک ہوم لینڈ سیکیورٹی میمو بھی شامل ہے۔
منصوبے میں ریاستی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے فوجی اڈوں کو استعمال کرنے کے منصوبوں کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ ایک اہم فیصلہ گوانتانامو بے میں امریکی نیول بیس کو غیر قانونی تارکین وطن کو رکھنے کے لیے تیار کرنا ہے۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ نے کہا ہے کہ یہ صرف آغاز ہے اور انتظامیہ مزید اقدامات کی تیاری کر رہی ہے، یہ مرکز پہلے سمندری تارکین وطن کو عارضی طور پر رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا اور اب اسے غیر قانونی تارکین وطن کی حراست کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
گوانتاناموبے میں ایک علیحدہ پروسیسنگ سینٹر قائم کیا جائے گا جو پہلے سمندر سے پکڑے گئے تارکین وطن کو عارضی طور پر رکھنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
سابق حکام کا خیال ہے کہ اس سہولت کی توسیع میں تقریبا 30 دن لگ سکتے ہیں اور اس کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہوگی۔ تاہم یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حراستی سہولت کی گنجائش کم ہو اور ٹرمپ کے متعین کردہ 30,000 افراد کے ہدف تک پہنچنا مشکل ہو۔
ٹرمپ کے یہ اقدامات واضح طور پر ان کے امیگریشن ایجنڈے کو پورا کرنے کی سمت میں ایک نیا موڑ ہیں۔ ان کوششوں کا مقصد ملک بھر میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت کارروائیوں کو تیز کرنا ہے۔
یہ تمام اقدامات ایک تیز رفتار تبدیلی کا اشارہ ہیں، جن کا اثر امریکا کے امیگریشن نظام پر طویل مدت تک ہوگا۔