Follw Us on:

“15ویں نمبر پر موجود لاہور ہائیکورٹ کا جج سپریم کورٹ کے لیے اہل کیسے؟” چیف جسٹس کو خط

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ترمیم سے فائدہ اٹھانے والے ججز کے آنے سے عوامی اعتماد متاثر ہو گا۔ (فوٹو: گوگل)

سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا، خط میں 10 فروری کے جوڈیشل اجلاس کو مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی۔

نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا ہے۔ خط میں سوال کیا گیا ہے کہ ‘ لاہور ہائی کورٹ کا ایک جج 15ویں نمبر پر تھا، اسلام آباد تبادلے کے بعد سپریم کورٹ کے لیے اہل کیسے ہو گیا؟’

خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کیس زیرِ سماعت ہے، ترمیم سے فائدہ اٹھانے والے ججز کے آنے سے عوامی اعتماد متاثر ہو گا، اگر آئینی بینچ فل کورٹ کی درخواستیں منظور کرتا ہے تو فل کورٹ تشکیل کون دے گا؟

قانون واضح ہے جو براہِ راست نہیں کیا جا سکتا، وہ بلاواسطہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کیس کے فیصلے تک نئے ججز کی تعیناتی کا عمل روکا جائے، کم از کم آئینی بینچ کی جانب سے فل کورٹ کی درخواستوں پر فیصلے کا انتظار کیا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سینیارٹی طے ہونے تک بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے۔

کس کے ایجنڈا اور مفاد کےلیے عدالت کی تذلیل کی جا رہی ہے؟ (فوٹو: گوگل)

خط کے متن کے مطابق 26ویں ترمیم کیس میں آئینی بینچ فل کورٹ کا کہہ سکتا ہے، نئے ججز آئے تو فل کورٹ کون سی ہو گی یہ تنازع بنے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججز ٹرانسفر ہوئے۔

آئین کے مطابق نئے ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوبارہ حلف لازم تھا، حلف کے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان ججز کا جج ہونا مشکوک ہوجاتا ہے، اس کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ میں سینیارٹی لسٹ بدلی جا چکی ہے۔

ججز نے خط میں مزید کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا کیس ترمیم کے نتیجے میں بننے والا آئینی بینچ سن رہا ہے، آئینی ترمیم کا مقدمہ فوری طور پر فل کورٹ میں مقرر ہونا چاہیے۔

پہلے آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ میں مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، آئینی بینچ میں بھی کیس کافی تاخیر سے مقرر کیا گیا اور آئینی ترمیم کیس کی آئندہ سماعت سے قبل ہی نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جلد بازی میں اجلاس بلایا گیا۔

خط کے متن کے مطابق عوام کو موجودہ حالات میں ‘کورٹ پیکنگ’ کا تاثر مل رہا ہے، جاننا چاہتے ہیں کس کے ایجنڈا اور مفاد کے لیے عدالت کی تذلیل کی جا رہی ہے؟ جاننا چاہتے ہیں کہ عدالت کو اس صورتِ حال میں کیوں ڈالا جا رہا ہے؟

واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 10 فروری کو شیڈول ہے، جوڈیشل کمیشن کے اس اجلاس کو مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر شامل ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس