April 19, 2025 10:50 pm

English / Urdu

Follw Us on:

ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کو امریکی شہریوں نے مسترد کر دیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ (فوٹو: الجزیرہ)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضہ کرنے کے بیان کو امریکی شہریوں نے مسترد کر دیا۔

امریکی  میڈیا کے ایک پول میں شہریوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ پول میں پوچھا گیا کہ کیا آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے متعلق بیان کی حمایت کرتے ہیں۔

پول میں 47 فیصد امریکیوں نے ٹرمپ کے بیان کو غلط قرار دیا اور امریکا کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کے خلاف ووٹ دیا۔

پول میں 13 فیصد امریکیوں نے ٹرمپ کی حمایت کی جبکہ 40 فیصد امریکیوں نے اس بارے میں کوئی رائے نہیں دی۔

پول کے مطابق صدر ٹرمپ کے فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس اسرائیل تنازع سے نمٹنے کے طریقہ کار کی 54 فیصد امریکیوں نے حمایت اور 46 فیصد نے مخالفت کی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔ جس کا مقصد اس علاقے میں ترقی لانا اور ہزاروں  لوگوں کو ملازمتیں مہیا کرنا ہے۔

پول میں 47 فیصد امریکیوں نے ٹرمپ کے بیان کو غلط قرار دیا اور امریکا کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کے خلاف ووٹ دیا۔ (فوٹو: الجزیزہ)

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھاکہ” میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے۔علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے ، شہریوں کو بسائیں گے”۔

ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی تھی اور دو ریاستی حل پر زور دیا تھا۔

اس اعلان سے پہلے ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کو نکال کر مستقل طور پر ہمسایہ ممالک میں بھیجنے کا کہا گیا تو مصر اور اردن نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

اس کے باوجود ایک مرتبہ پھر ٹرمپ نے غزہ میں مقیم 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کر کے پڑوسی ممالک بھیجنے کا اعلان کیا۔

غزہ جنگ کے لیے اسرائیل کو سب سے زیادہ اسلحہ اور زمینی حملے کے لیے فوجی قوت فراہم کرنے والے امریکا کے صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس کے شرکا کو بتایا کہ “ہم اس (غزہ) کے مالک ہوں گے اور وہاں پر موجود تمام خطرناک ہتھیاروں اور دیگر کو ختم کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ “ہم  اس ٹکڑے پر قبضہ کرنے جا رہے ہیں، ہم اسے ترقی دینے جا رہے ہیں ہزاروں ملازمتیں پیدا کریں گے اور یہ ایسی چیز ہو گی جس پر پورا مشرق وسطیٰ فخر کر سکتا ہے۔”

انہوں نے کہا “میں ایک طویل مدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھ رہا ہوں اور میں اسے مشرق وسطیٰ کے اس حصے میں زبردست استحکام لاتا ہوا دیکھ رہا ہوں” انہوں نے دعوی کیا کہ “علاقائی رہنماؤں سے بات کی ہے اور انہوں نے اس  کی حمایت کی ہے۔”

امریکی انتظامیہ بشمول ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں، وہاں امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے گریز کیا تھا۔ (فائل فوٹو)

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہاں کون رہے گا تو ٹرمپ نے فلسطینیوں کے ملک میں انہی کی رہائش کا حق ماننے کے بجائے کہاکہ “وہ دنیا کے لوگوں کا گھر بن سکتا ہے۔ دنیا بھر سے لوگ آ کر یہاں بس سکتے ہیں”۔

ٹرمپ نے اس سوال کا براہ راست جواب نہیں دیا کہ امریکہ کس طرح اور کس اختیار کے تحت غزہ پر قبضہ کر سکتا ہے۔ امریکی انتظامیہ بشمول ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں، وہاں امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے گریز کیا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ”ٹرمپ اس مسئلے پر غیرروایتی سوچ رکھتے ہیں۔ ان کی غیرروایتی سوچ نئے خیالات کو جنم دیتی ہے۔”

امریکی صدر کی جانب سے غزہ پر قبضے کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اسرائیل اور غزہ کی حکمراں جماعت حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے پہلے فیز کے تحت متعدد اسرائیلی اور جواب میں سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کیے گئے ہیں۔ پہلے سے اعلان کردہ ٹائم لائن کے مطابق اب مزید قیدیوں کی رہائی کے لیے دوسرے فیز کی تفصیلات طے کی جانی تھیں۔

مبصرین کو توقع ہے کہ ٹرمپ مستقبل کے مذاکرات کے لیے پیرامیٹرز طے کرنے کے لیے بعض اوقات عالمی  سطح پر انتہائی سخت موقف اختیار کرتے ہیں۔ اپنی پہلی مدت میں، ٹرمپ نے بعض اوقات ایسے بیانات جاری کیے جنہیں خارجہ پالیسی کے بڑے اعلانات کے طور پر دیکھا جاتا تھا، ان میں سے اکثر کو انہوں نے کبھی نافذ نہیں کیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس