پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو تیسرا خط لکھ دیا۔ جس میں ’منی لانڈرزکو اقتدار میں بٹھانے‘ کا شکوہ کیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھاکہ عمران خان نے آج آرمی چیف کو تیسرا خط لکھا ہے جس میں الیکشن فراڈ کے ذریعے اقلیت کو اکثریت پر ترجیح دینے کا معاملہ اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کے تیسرے خط کے مندرجات آج سامنے آئیں گے۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعے پرآج بھی جوڈیشل کمیشن کے قیام کے مطالبے پرقائم ہیں، آٹھ فروری کے بعد پنجاب میں چھاپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عامر ڈوگر کو اپوزیشن کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی کا ممبربنایا گیا ہے، سیاسی کمیٹی میں کچھ نئے ممبران کے اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ہے، انتظار پنجوتھا کو آج جیل میں نہیں جانے دیا گیا۔ وکلا کو جیل ٹرائل میں نہیں جانے دیا جارہا، ہم جی ایچ کیو کیس میں بھی اوپن ٹرائل کی درخواست دائر کرینگے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھے تھے جن میں پالیسیاں تبدیل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
اس پر سکیورٹی ذرائع نے کہا تھاکہ آرمی چیف کو عمران خان کا کوئی خط موصول نہیں ہوا، ایسے کسی خط کو پڑھنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف آف آرمی سٹاف کو اس سے قبل لکھے گئے خط میں عمران خان نے فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی کچھ بنیادی وجوہات بیان کی ہیں، جنہوں نے پاکستان کے قومی استحکام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی بہنیں بے گناہ، اعظم سواتی گناہگار قرار
عمران خان نے سب سے پہلی وجہ 2024 کے انتخابات میں ہونے والی ‘تاریخی دھاندلی’ کو قرار دیا ہے جس نے عوامی مینڈیٹ کی سرعام چوری کی ہے۔
ان کے مطابق 17 نشستوں پر کامیاب ہونے والی ایک سیاسی جماعت کو اقتدار سونپنے کا عمل ملک کی جمہوریت کے لیے سنگین دھچکا ثابت ہوا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ایجنسیوں کی مدد سے سیاسی انجینئرنگ کی جس کے نتیجے میں عوام کا اعتماد ٹوٹ گیا۔
دوسری اہم وجہ چھبیسویں آئینی ترمیم کو بتایا جس میں عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے آئین و قانون کی دھجیاں اُڑائی گئیں۔