امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈین وزیرِ اعظم نریندر مودی کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والی ایک اہم ملاقات کے دوران ایک تاریخ ساز دفاعی معاہدے پر بات چیت کی گئی۔
اس معاہدے کے تحت امریکا انڈین کو اربوں ڈالرز مالیت کا جدید اسلحہ فراہم کرے گا جس میں ایف-35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی فراہمی بھی شامل ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “ہم اس سال سے انڈین کو اسلحہ فروخت بڑھا دیں گے، جس میں ایف-35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹس بھی شامل ہوں گے۔”
ایف-35 جیٹ ایک جدید ترین جنگی طیارہ ہے جو دنیا کے چند منتخب ممالک کو ہی فراہم کیا جاتا ہے جن میں اسرائیل، جاپان، اور نیٹو کے رکن ممالک شامل ہیں۔
انڈیا کے لیے اس طیارے کا حصول ایک بڑی کامیابی ثابت ہو گا کیونکہ یہ اسے عالمی سطح پر اپنے دفاعی طاقت کو مزید مستحکم کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
اس ملاقات میں انڈیا اور امریکا نے اپنے دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اہم اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک “انتہاپسند اسلامک دہشت گردی” کے خلاف مشترکہ طور پر کام کریں گے اور اس کے تدارک کے لیے نئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
یہ معاہدہ صرف فوجی تعلقات کو مستحکم کرنے تک محدود نہیں، بلکہ اس میں توانائی کے شعبے میں بھی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔
انڈیا کے لیے امریکی تیل اور گیس کی درآمدات بڑھانے کی بات کی گئی تاکہ امریکا کا تجارتی خسارہ کم کیا جا سکے۔
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اس معاہدے کو انڈیا کی فوجی جدید کاری کے ایک اہم قدم کے طور پر سراہا۔
انڈیا کی فوجی جدید کاری کے لیے امریکا سے دفاعی سازوسامان کی خریداری گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے اور 2008 سے لے کر اب تک بھارت نے امریکی دفاعی مصنوعات پر 20 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے ہیں۔
اس کے علاوہبھارت نے 2024 میں 31 MQ-9B SeaGuardian اور SkyGuardian ڈرونز خریدنے کا معاہدہ بھی کیا ہے جس پر چھ سال سے زائد بات چیت جاری تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امید ہے عرب ممالک غزہ پر ٹرمپ کو اچھا منصوبہ پیش کریں گے: امریکا
امریکا اور انڈیا کے درمیان یہ دفاعی معاہدہ ایک اہم جغرافیائی سیاسی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
امریکا انڈیا کو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے مقابلے میں ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔ دونوں ممالک ‘کواڈ’ سیکیورٹی معاہدے کے رکن ہیں جس میں جاپان اور آسٹریلیا بھی شامل ہیں۔
اس معاہدے کا مقصد چین کے اثرات کو محدود کرنا اور ایشیا کے علاقے میں طاقت کا توازن قائم رکھنا ہے۔
انڈیا اور چین کے درمیان 3,488 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کے سبب 2020 میں خونریز جھڑپیں ہو چکی ہیں، جن میں 20 سے زائد بھارتی فوجی شہید ہو گئے تھے۔
انڈیا کے لیے جدید ترین اسلحہ کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے طاقتور فوجی صلاحیتیں حاصل کرے۔
ماضی میں انڈیا کا دفاعی سامان کا سب سے بڑا سپلائر روس تھا، مگر یوکرین جنگ اور اس کے نتیجے میں روس پر عائد عالمی پابندیوں نے انڈیا کو امریکا کی طرف مائل کر دیا ہے۔
انڈیا کے لیے امریکی دفاعی سامان کی خریداری ایک نئی حکمت عملی کے تحت کی جا رہی ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر اپنے دفاعی تعلقات کو متوازن اور مستحکم کرنا ہے۔
اس معاہدے کی کامیابی میں ایک اور عنصر دونوں رہنماؤں کی ذاتی دوستی بھی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے مودی کو ‘ایک سخت ترین مذاکرات کار’ قرار دیا اور کہا کہ وہ ان کے ساتھ دفاعی معاہدے پر بات چیت کرنے کے دوران ہمیشہ بہت چیلنجنگ ثابت ہوئے۔
وزیرِ اعظم مودی نے ٹرمپ کو اپنا ‘دوست’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا میں بھی وہ ‘میک امریکا گریٹ اگین’ کی طرح کا نعرہ لگائیں گے۔
امریکا اور انڈیا کے درمیان اس معاہدے سے دفاعی تعلقات میں ایک نیا باب کھلنے جا رہا ہے۔ ایف-35 جےٹس کا معاہدہ انڈیا کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے جو اسے عالمی سطح پر اپنی دفاعی پوزیشن کو مستحکم کرنے کا موقع دے گا۔
اس کے علاوہ امریکا کی مدد سے انڈیا اپنی فوجی جدید کاری کے منصوبے کو بھی کامیابی سے عملی جامہ پہنا سکے گا جو اسے چین اور دیگر علاقائی طاقتوں کے مقابلے میں برتری حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں: امریکا سے 120 تارکین وطن ملک بدر، کتنے پاکستانی شامل ہیں؟