امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیواس وقت اسرائیل کے دورے پرہیں، انہوں نے وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں روبیو کا کہنا تھا کہ ’حماس بطور فوجی یا حکومتی قوت برقرار نہیں رہ سکتی۔ انہیں ختم کرنا ہو گا۔‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اپنے پہلے دورے پر اسرائیل آئے ہیں۔
مارکو روبیو ٹرمپ کے غزہ کے متعلق تجویز کے بعد مشرقِ وسطی کا دورہ کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے۔
ٹرمپ نے سب سے پہلے یہ تجویز پیش کی کہ مصر اور اردن کو 25 جنوری تک غزہ سے فلسطینیوں کو لے جانا چاہیے۔ اس تجویز کی عالمی برادری نے سختی سے مخالفت کی۔
4 فروری کو ایک چونکا دینے والے اعلان میں واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد، ٹرمپ نے غزہ کے 2.2 ملین فلسطینیوں کو دوبارہ آباد کرنے کی تجویز پیش کی ۔

10 فروری کو، انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے منصوبے کے تحت غزہ واپسی کا حق حاصل نہیں ہوگا،۔ ٹرمپ نے اپنے عہدیداروں کی مخالفت کی جنہوں نے غزہ کے لوگوں کو صرف عارضی طور پر منتقل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
امریکی صدر کے تبصروں سے فلسطینیوں کے مستقل طور پر ان کے گھروں سے نکالے جانے کا خوف سنائی دیتا ہے اور بعض ناقدین نے اسے نسلی امتیازکی تجویز قرار دیا تھا۔
غزہ پر امریکی اتحادی اسرائیل کا فوجی حملہ، جو اب ایک جنگ بندی کے بعد رک گیا ہے، گزشتہ 16 مہینوں میں 61,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کرچکا ہے۔
اس حملے نے غزہ کی تقریباً تمام آبادی کو اندرونی طور پر بے گھر کر دیا اور بھوک کا بحران پیدا کر دیا۔