سربراہ جمیعت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملکی سالمیت سے متعلق پالیسیاں ایوان کی بجائے بند کمروں میں بنائی جا رہی ہیں، ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی نہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سربراہ جمیعت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 2 صوبوں میں حکومت کی رٹ نہیں ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتِ حال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی نہیں ہے۔
اسمبلی کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاست میں جنگ نظریات کی ہوتی ہے، نکتہ اعتراض پر بولنے کا موقع دینے کی روایت رہی ہے۔ گزشتہ ایک سال سے ایوان کی ہنگامہ آرائی کو ختم نہیں کیا جا سکا۔
مزید پڑھیں: بل پیش کیے بغیر اجلاس ملتوی نہیں ہو سکتا: سینٹ میں اپوزیشن سینیٹرز کا احتجاج
مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہے یا نہ چاہے، لیکن اسپیکر کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ایوان کا ماحول بہتر رکھے۔ پورا ملک اس پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، ملک میں ادارے اور محکمے ملیا میٹ کیے جا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے اسمبلی کے اجلاس میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں؟ کب ملک کے لیے سوچیں گے؟ میری باتوں کو جذباتی نہ سمجھا جائے۔ مظلوموں کی چیخ و پکار سننے کو کوئی تیار نہیں ہے۔ آج صوبوں میں حکومتیں ناکام ہو چکی ہیں۔
سربراہ جعمیت علمائے اسلام نے کہا ہے کہ ‘ہم نام نہاد عالمی دہشت گردی کے خلاف امریکا اور نیٹو کے اتحادی بن گئے ہیں، ملک کو مزید آزمائش کی طرف نہ دھکیلا جائے، ہر قدم جنگ کی طرف بڑھانے کی بجائے امن کی طرف بڑھایا جائے۔ غریب ممالک کو سیاسی اور دفاعی لحاظ سے غلام بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کی معیشت کو بچایا، عالمی ادارے بھی اعتراف کر رہے ہیں:عطا تارڑ
سربراہ جمیعت علمائے اسلام نے کہا کہ اپوزیشن اگر صحیح تجویز دے، تو حکومت کھلے دل کا مظاہرہ کرے۔ گزشتہ ایک سال سے دیکھ رہا ہوں کہ حکومت کی جانب سے ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے، تو ایوان میں ہی بات ہوتی ہے۔ ماورائے آئین پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں، ملکی سالمیت سے متعلق پالیسیاں بند کمروں میں بنائی جا رہی ہیں۔ عالمی ادارے ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ کر ہمیں کنٹرول کر رہے ہیں۔