Follw Us on:

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025: پاکستان کی ‘سزا’ ختم، کرکٹ واپس آ گئی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025: پاکستان کی 'سزا' ختم، کرکٹ واپس آ گئی

پاکستان کرکٹ میں ایک نئی امید اور جوش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 30 سال کے بعد پاکستان ایک عالمی کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے اور اس بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 نے پوری قوم کو اپنے سحر میں جکڑ لیا ہے۔

یہ وہ لمحہ ہے جس کا انتظار پاکستانی کرکٹ شائقین نے طویل عرصے تک کیا اور اب جب کہ یہ ایونٹ کراچی میں نیو زی لینڈ کے خلاف افتتاحی میچ کے ساتھ شروع ہو رہا ہے تو ملک بھر میں جوش و جذبے کی لہر دوڑ چکی ہے۔

پاکستانی کرکٹ کا سفر ایک طویل اور کٹھن دور سے گزرا ہے 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے نے پاکستانی کرکٹ کو دہائیوں تک عالمی سطح پر الگ تھلگ کر دیا تھا۔

اس حملے کے بعد پاکستان پر عالمی سطح پر کھیلنے کی پابندیاں عائد ہو گئیں جس سے نہ صرف کرکٹ بلکہ پورے ملک کی کرکٹ ثقافت کو شدید دھچکا پہنچا۔

میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے نے پاکستانی کرکٹ کو دہائیوں تک عالمی سطح پر الگ تھلگ کر دیا تھا
(فائل فوٹو/ گوگل)

دس سال تک پاکستان کی ٹیم اپنی ‘ہوم سیریز’ متحدہ عرب امارات میں کھیلنے پر مجبور رہی۔ تاہم، 2018 میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے پاکستان کے لیے دوبارہ کھلے اور اب 2025 میں چیمپئنز ٹرافی کے ذریعے یہ ایونٹ ملک میں ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے انڈین صحافیوں کے ویزے جاری کر دیے، کتنے صحافیوں نے دراخواست دی؟

پاکستان کے سابق عظیم بلے باز انضمام الحق نے اس ایونٹ کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ “اب ہر جگہ چیمپئنز ٹرافی کی بات ہو رہی ہے سکولوں، گھروں، بازاروں اور دفاتر میں، ہر طرف کرکٹ کی گونج ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ 2009 کے واقعے کو ایک برا خواب سمجھا جائے جب کرکٹ پاکستان میں تقریبا ختم ہو گئی تھی۔ لیکن اب اس ایونٹ کے انعقاد کے ساتھ پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کی نئی امیدیں پیدا ہو رہی ہیں۔

2009 کے واقعے کو ایک برا خواب سمجھا جائے جب کرکٹ پاکستان میں تقریبا ختم ہو گئی تھی۔
(فائل فوٹو/گوگل)

پاکستان کرکٹ کے سابق کپتان مصباح الحق جو خود اس دور میں پاکستان ٹیم کے کپتان تھےانہوں نے کہا کہ “ہمارے نوجوان کرکٹرز کے لیے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو لائیو کھیلتے ہوئے دیکھنا بہت بڑا موقع ہے اور اس کا نہ ہونا پوری کرکٹ مشینری کو جام کر دیتا تھا۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹورنامنٹ سے پاکستانی کرکٹ کے امکانات اور نیا جذبہ پیدا ہوگا۔

سابق کپتان عامر سہیل نے بھی کرکٹ کی واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ وہ لمحہ ہے جب شائقین اور کھلاڑی ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میچ میں پاکستان کی فتح نے یہ ثابت کر دیا کہ کرکٹ کا جوش ابھی زندہ ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی شائقین نے اپنے کھلاڑیوں کا جوش و جذبے کے ساتھ استقبال کیا جس سے دونوں طرف کا تعلق مضبوط ہوا۔

ضرور پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی: دبئی میں ہونے والے میچز کے ٹکٹس کی فروخت شروع

اگرچہ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی بھارت کے ساتھ میچ کی توقعات بہت زیادہ ہیں مگر بھارت نے اس ایونٹ کے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے پاکستان کو گھریلو فائدہ نہیں ملے گا۔

مصباح الحق نے مزید کہا کہ “پاکستان اور بھارت کا میچ صرف ایک کرکٹ میچ نہیں ہوتا یہ ایک جذبات کا اظہار ہوتا ہے دونوں ممالک کے شائقین کی امیدوں کا مرکز ہوتا ہے۔”

پاکستان اور بھارت کا میچ صرف ایک کرکٹ میچ نہیں ہوتا یہ ایک جذبات کا اظہار ہوتا ہے
(فائل فوٹو/ گوگل)

انضمام الحق نے بھی 2004 میں بھارت کے خلاف کراچی میں کھیلنے کے اپنے تجربات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ “میں نے اس میچ میں ایک سنسنی خیز سنچری بنائی تھی لیکن بھارت کے کھلاڑیوں کو بھی بھرپور داد ملی تھی۔ دونوں ٹیموں کے شائقین ایک دوسرے کو تسلیم کرتے ہیں۔”

عامر سہیل کا کہنا تھا کہ “پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کی جنگ صرف ان دو ملکوں کے لیے نہیں بلکہ یہ عالمی کرکٹ کے لیے بھی اہم ہے۔”

پاکستان کی کرکٹ تاریخ میں اس ایونٹ کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ 2017 میں چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایڈیشن میں پاکستان نے بھارت کو فائنل میں شکست دی تھی جس کے بعد اس ایونٹ کا انعقاد بند کر دیا گیا تھا۔

لازمی پڑھیں: فائنل جیسے ‘بچگانہ فیصلے’ چیمپیئنز ٹرافی میں نقصانات کا باعث بن سکتے ہیں، احمد شہزاد

اب 2025 میں اس ٹورنامنٹ کا دوبارہ آغاز پاکستان میں کرکٹ کے نئے دور کا آغاز ہے اور اس ایونٹ سے جڑے ہوئے شائقین اور کھلاڑی اس موقع کو یادگار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ کی جنگ صرف ان دو ملکوں کے لیے نہیں بلکہ یہ عالمی کرکٹ کے لیے بھی اہم ہے
(فائل فوٹو/ گوگل)

پاکستان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے تاکہ عالمی کرکٹ میں اپنی حیثیت کو دوبارہ مستحکم کرے اور دنیا بھر میں اپنی کرکٹ کی طاقت کا لوہا منوائے۔

پاکستان کے کرکٹ شائقین اور کھلاڑیوں کے لیے یہ لمحہ نہ صرف ماضی کی کامیابیوں کو یاد کرنے کا ہے بلکہ مستقبل میں نئی کامیابیوں کی راہ ہموار کرنے کا بھی ہے۔

مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی 2025: کون سی ٹیم کتنی تیار ہے؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس