حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کو دوسرے مرحلے میں منتقل کر دیا ہے اور پہلے مرحلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی فروخت کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ پیشرفت پاکستان میں موجود عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے وفد کو باضابطہ طور پر آگاہ کرتے ہوئے سامنے آئی، جو ملک میں اقتصادی اصلاحات اور نجکاری ایجنڈے کا جائزہ لینے آئے ہیں۔
وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ نے عالمی بینک وفد کو بتایا کہ “حکومت پہلے مرحلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر توجہ دے رہی ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں پی آئی اے اور دیگر سرکاری ادارے نجکاری کے عمل میں شامل کیے جائیں گے۔”
حکومت پی آئی اے کی فروخت کی پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد اب ایک نئی حکمتِ عملی کے تحت دوبارہ اس منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
وزیر اقتصادی امور نے بتایا کہ بجلی کے بلند نرخ اور تکنیکی نقصانات صارفین کے لیے ناقابل برداشت ہو چکے ہیں، جبکہ سرکلر ڈیٹ میں بتدریج کمی آ رہی ہے۔
احد چیمہ نے عالمی بینک کو آگاہ کیا کہ پاکستان “معیشت کی ڈیجیٹل تبدیلی میں نمایاں پیش رفت کر رہا ہے، اور اداروں کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔”
عالمی بینک کے وفد کے سوال پر بتایا گیا کہ حکومت نوجوانوں کی فنی تربیت اور خواتین کی بااختیاری کے لیے متعدد کامیاب پروگرام چلا رہی ہے، جن کے لیے مناسب بجٹ مختص کیا گیا ہے تاکہ انہیں مزید وسعت دی جا سکے۔