سینئر روسی اہلکار نے کہا ہے کہ” یوکرین کے ڈرون حملے سے روس کے خام تیل کی پائپ لائن کا نقصان ہوا ہے”۔
ایک سینئر روسی اہلکار نے منگل کے روز کہا کہ “یوکرینی ڈرون نے روس میں ایک پائپ لائن پر حملہ کیا ہے جو عالمی سطح پر خام تیل کا تقریباً 1 فیصد پمپ کرتی ہے۔ یہ حملہ عالمی منڈیوں میں بہاؤ میں خلل ڈال سکتا ہے اور امریکی کمپنیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے”۔
کیسپین پائپ لائن کنسورشیم(سی پی سی) نے پیر کے روز کہا کہ “خام تیل کی نقل و حمل کی ایک سہولت، جنوبی کراسنوڈار کے علاقے میں کروپوٹکنسکایا اسٹیشن کو دھماکہ خیز مواد سے لدے کئی ڈرونز نے نشانہ بنایا”۔
سی پی سی نے یہ نہیں بتایا کہ ڈرون حملے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا لیکن کہا کہ تباہ شدہ اسٹیشن کو سروس سے ہٹا دیا گیا ہے۔
کروپوٹکنسکایا روس میں پائپ لائن پر سب سے بڑا پمپنگ اسٹیشن ہے۔
روس کی طاقتور سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے کہا کہ “یوکرینی ڈرونز نے ایک پمپنگ اسٹیشن پر حملہ کیا جو کیسپین پائپ لائن کنسورشیم کی مرکزی تیل پائپ لائن کے ذریعے تیل کی نقل و حمل فراہم کرتا ہے”۔

انہوں نے کہا کہ “یہ حادثہ تیل کی پمپنگ روک سکتا ہے، مارکیٹ کو غیر متوازن کر سکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور امریکی کمپنیوں کو براہ راست نقصان پہنچا سکتا ہے”۔
یوکرین کی ایس بی یو سیکیورٹی سروس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ” کیف نے پمپنگ اسٹیشن اور قریبی ایلسکی آئل ریفائنری کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا”۔
میدویدیف نے کہا کہ “یوکرین کی جانب سے ایک پائپ لائن پر جو جزوی طور پر امریکی کمپنیوں کی ملکیت ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک قدم ہے۔ جنہوں نے تیل کی قیمتیں کم کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ ٹرمپ اس بارے میں کیا کریں گے”۔
سی پی سی کیسپین کے شمال مشرقی ساحلوں پر واقع وسیع ٹینگز فیلڈ سے تیل پمپ کرتا ہے اور روسی پروڈیوسرز سے تیل 1,500 کلومیٹر (939 میل) قازقستان اور روس سے بحیرہ اسود تک لے جاتا ہے جہاں اسے عالمی منڈیوں میں سپلائی کے لیے ٹینکروں پر لادا جاتا ہے۔