امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے شہر میں ہیوی ٹریفک کے باعث بڑھتی اموات اور انتظامیہ کی نااہلی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوری اور فروری میں 110 شہری ہیوی ٹریفک کی زد میں آکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ 1500 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹرالر اور ہیوی گاڑیاں “خونی ٹریفک” بن چکی ہیں، اور شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں، مگر حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اس مسئلے کو انتظامی قرار دے کر سیاست نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن یہ سیاسی نہیں بلکہ عوامی جانوں کا مسئلہ ہے، جسے فوری حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حادثات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کو ایک کروڑ روپے معاوضہ دیا جائے۔
ہیوی ٹریفک کے لیے متبادل راستے کی تجویز
منعم ظفر نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہیوی ٹریفک کو متبادل راستے سے گزارنے کے لیے اپنی سفارشات آئی جی سندھ اور وزیر ٹرانسپورٹ کے سامنے رکھی ہیں، مگر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
انہوں نے سوال کیا کہ ناردرن بائی پاس سے ہیوی ٹریفک کیوں نہیں گزارا جاتا؟ اگر حکومت کو سیکیورٹی خدشات ہیں تو انہیں دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ موٹر وہیکل روڈ سیفٹی قوانین پر سختی سے عمل کرایا جائے اور کم عمر اور ناتجربہ کار ڈرائیوروں کو ہیوی گاڑیاں چلانے کی اجازت نہ دی جائے۔
“کراچی کے عوام کو ریلیف کب ملے گا؟”
منعم ظفر نے کہا کہ ہر سال حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر حکومت میٹنگز پر میٹنگز کر رہی ہے اور کوئی عملی حل نہیں نکالا جا رہا۔
انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو جماعت اسلامی عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکل کر بھرپور احتجاج کرے گی۔