April 19, 2025 12:54 pm

English / Urdu

Follw Us on:

پاکستان کا تاجکستان سے پانی خریدنا، کیا اس بحران کا یہی حل ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
پاکستان تاجکستان سے پانی خریدنے جارہا ہے، کیا اس بحران کا یہی حل ہے؟

پاکستان میں پانی کے بحران نے ایک نیا موڑ اختیار کرلیا ہے جب گزشتہ دنوں ایوان صدر میں صدر آصف علی زرداری نے گوادر کو پانی کی فراہمی کے لیے تاجکستان سے پانی درآمد کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔

اس منصوبے کی تفصیلات جان کر ماہرین کے حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے کیونکہ یہ تجویز خود بھی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔ کیا پاکستان میں واقعی پانی کی اتنی کمی ہو گئی ہے کہ ہمیں تاجکستان سے پانی خریدنا پڑے گا؟

گوادر شہر کو صاف پانی کی فراہمی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ دنیا کے مختلف علاقوں میں جہاں پانی کے وسائل پر زور دیا جاتا ہے، گوادر بھی انہی مسائل سے دوچار ہے۔

ایک عالمی جائزے کے مطابق شہری آبادی کو روزانہ 40 گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور گوادر کی آبادی تقریبا ایک لاکھ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت گوادر کو 40 لاکھ گیلن پانی درکار ہے۔ لیکن یہ مسئلہ اس حد تک پیچیدہ ہے کہ گوادر کی آبادی میں آئندہ پانچ سے دس سالوں میں پانچ گنا اضافہ متوقع ہے جو کہ اس شہر کی پانی کی ضروریات کو دو کروڑ گیلن تک پہنچا دے گا۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جولائی 2023 میں سمندری پانی کو صاف کر کے پینے کے قابل بنانے کے لیے ایک پلانٹ نصب کیا گیا، جس کی صلاحیت 12 لاکھ گیلن روزانہ ہے۔

لازمی پڑھیں: حافظ نعیم کا’بنو قابل‘ کارواں گوجرانوالا پہنچ گیا، نوجوانوں کے لیے تعلیم اور روزگار کا اعلان

حکومت نے شادی کور اور سواد ڈیموں کی تعمیر کا فیصلہ بھی کیا ہے تاکہ گوادر کی پانی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

تاہم مسئلہ یہ ہے کہ صدر زرداری نے ایک انوکھا اعلان کیا جس نے سب کو حیرانی میں مبتلا کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کے پانی کے بحران کو حل کرنے کے لیے پاکستان تاجکستان سے پانی خریدے گا اور اس کے لیے ایک پائپ لائن بچھائی جائے گی۔

اس پائپ لائن کو گوادر تک لانے کے لیے چین کی مدد سے منصوبہ تیار کیا گیا ہے اور اس کی فیزیبلٹی سٹڈی متحدہ عرب امارات کے تعاون سے کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پوری دنیا کو پنجاب کا مہمان بنائیں گے: مریم نواز نے میگنی فیشنٹ منصوبے کا آغاز کر دیا

آبی وسائل کے ماہرین اس تجویز کو ’حیران کن‘ قرار دے رہے ہیں کیونکہ گوادر میں پانی کی کمی کے حل کے لیے یہ انتہائی پیچیدہ اور مہنگا منصوبہ معلوم ہوتا ہے۔

ڈاکٹر حسن عباس جو کہ پاکستان کے ایک معروف آبی ماہر ہیں ان کے مطابق یہ تجویز غیر معمولی ہے کیونکہ گوادر کی پانی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے پاکستان دریائے سندھ کا پانی استعمال کر سکتا ہے جو کہ اعلیٰ معیار کا ہے۔

تاجکستان سے گوادر تک پانی کی پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس پر اربوں ڈالر خرچ ہو سکتے ہیں۔

تاجکستان کا گوادر سے فاصلہ پونے دو ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہے، اور اتنی طویل پائپ لائن بچھانے کے لیے نہ صرف بھاری سرمایہ درکار ہو گا بلکہ اس کی آپریشنل لاگت بھی بہت زیادہ ہو گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پائپ لائن کو گوادر تک لانے کے لیے 5 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی، اور اس کی آپریشنل لاگت الگ ہو گی۔

اس کے علاوہ پائپ لائن کے راستے میں افغانستان بھی آتا ہے جہاں سکیورٹی کے مسائل اور کرایہ کے معاملات بھی درپیش ہوں گے۔

لازمی پڑھیں: سات ارب ڈالر کی اگلی قسط : آئی ایم ایف نے پاکستان کی سنجیدگی اور عزم کی تعریف کرتے ہوئے شیڈول جاری کر دیا

پاکستان کی آبی وسائل کے ماہر ظفر اقبال وٹو کے مطابق ہمارے پاس وافر پانی کے وسائل موجود ہیں۔ مون سون کے دوران ہمارے پاس بہت زیادہ پانی آتا ہے، اور اگر ہم اپنی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھا لیں تو ہمیں پانی کی کمی کا سامنا نہیں ہو گا۔

پاکستان کے پاس منگلا اور تربیلا ڈیموں میں 1.4 کروڑ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے لیکن اس کی ضرورت زیادہ ہے۔ اگر ہم اپنی سٹوریج کو دو سے تین کروڑ ایکڑ فٹ تک بڑھا لیں تو پانی کی کمی کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب تاجکستان میں پانی کے وسائل بہت زیادہ ہیں۔ اس کا رقبہ 142,600 مربع کلومیٹر ہے اور یہاں 8000 سے زیادہ گلیشیئرز ہیں، جن کی وجہ سے تاجکستان وسطی ایشیائی ممالک میں پانی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر آتا ہے۔

تاجکستان کا دریائے آمو کا 80 فیصد حصہ اس کے علاقے میں واقع ہے اور یہ ملک پانی کی کمی کا شکار نہیں ہے بلکہ اس کے پاس بہت زیادہ اضافی پانی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سیکیورٹی فورسز کا کرک میں کامیاب آپریشن، 6 دہشت گرد مارے گئے

2015 میں تاجکستان کے صدر ‘امام علی رحمٰن’ نے ایک عالمی واٹر فورم میں پانی کی کمی کے مسئلے کے حل کے لیے دنیا کو تاجکستان سے پانی برآمد کرنے کی تجویز دی تھی۔

اس کے بعد سے تاجکستان نے خلیجی ممالک کو پانی فراہم کرنے کی بات کی تھی اور اسی تناظر میں پاکستان میں پانی کی فراہمی کے لیے تاجکستان کا نام لیا جا رہا ہے۔

پاکستان میں تاجکستان سے پانی لانے کا منصوبہ ایک پیچیدہ اور مہنگا منصوبہ لگتا ہے جس پر دنیا بھر کے ماہرین کی نظر ہے۔

لیکن اس پر خرچ ہونے والے وسائل، سکیورٹی کے مسائل، اور توانائی کی ضرورت کے بارے میں ابھی بہت سوالات باقی ہیں۔

کیا پاکستان اس منصوبے کی لاگت اور چیلنجز کو برداشت کر سکے گا؟ وقت ہی بتائے گا کہ یہ منصوبہ حقیقت میں کس طرح شکل اختیار کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: “پیپلز پارٹی کو اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہوگا ورنہ کراچی کے شہری اپنا حق لینا جانتے ہیں”امیر جماعت اسلامی کراچی

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس