لاہور پولیس ایک بار پھر عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ کرانے اڈیالہ جیل پہنچ گئی

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے پولی گراف، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے کے لیے لاہور پولیس کی تفتیشی ٹیم ایک بار پھر اڈیالہ جیل راولپنڈی پہنچ گئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ ٹیم ڈی ایس پی جاوید آصف کی سربراہی میں راولپنڈی پہنچی ہے، جبکہ پنجاب فرانزک یونٹ کے ماہرین بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ٹیم کا مقصد عمران خان سے نو مئی کے واقعات کے حوالے سے تفتیش کو آگے بڑھانا اور شواہد کی تصدیق کے لیے مختلف سائنسی ٹیسٹ مکمل کرنا ہے۔ یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اس سے قبل تین مرتبہ پولی گراف ٹیسٹ کرانے سے انکار کر چکے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تفتیشی عمل کی تکمیل کے لیے یہ ٹیسٹ ناگزیر ہیں۔ مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی سربراہی میں ’مشن کشمیر‘ نیویارک پہنچ گیا، مصروفیات کیا ہوں گی؟ ڈی ایس پی جاوید آصف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ “اگر ملزم پولی گرافک ٹیسٹ نہیں کراتا تو تفتیش کیسے مکمل ہو سکتی ہے؟ ٹیسٹ مکمل ہونے پر ہی پتا چلے گا کہ شواہد درست ہیں یا نہیں۔ اگر ٹیسٹ نہیں ہوئے تو تفتیش کا عمل آگے نہیں بڑھے گا۔” ذرائع کے مطابق لاہور میں نو مئی کے واقعات کے حوالے سے درج گیارہ مقدمات میں عمران خان سے تفتیش درکار ہے۔ ان مقدمات میں سنگین الزامات شامل ہیں، جن کی بنیاد پر شواہد کی تصدیق کے لیے سائنسی طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فوٹو گرامیٹک، پولی گراف اور وائس میچنگ ٹیسٹ نہ صرف عمران خان کے بیانات کی تصدیق کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ شواہد کے ساتھ ان کی مطابقت کا بھی تعین کریں گے۔ اس ضمن میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسے ٹیسٹ کرانے سے انکار کرے تو عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے، تاہم اس بات کا تعین عدالت ہی کرے گی کہ آیا ایسے سائنسی ٹیسٹ کسی ملزم پر لازم کیے جا سکتے ہیں یا نہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں اور مختلف مقدمات میں ان سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس کی یہ کوشش ہے کہ تمام شواہد کو سائنسی بنیادوں پر جانچا جائے تاکہ تفتیشی عمل کو شفاف اور قابلِ قبول بنایا جا سکے۔
فرانسیسی ماہر بھی پاکستان کا معترف: ’ہر محاذ پر انڈیا کو شکست ہوئی‘

فرانسیسی ماہرِ سیاسیات ‘کرسٹوف جعفریلو’ نے اپنے حالیہ تجزیے میں بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں شدید ناکامی کا شکار قرار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہر سطح پر بھارت کو پیچھے چھوڑا ہے اور اب عالمی ماہرین بھی اس حقیقت کا اعتراف کر رہے ہیں۔ کرسٹوف جعفریلو کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھنے کی جو غلطی کی، وہ اسے مہنگی پڑی ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان کی دفاعی حکمتِ عملی، خاص طور پر چینی تعاون سے حاصل ہونے والی عسکری قوت، نے جنگ کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا ہے۔ فرانسیسی ماہر نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور اس کی پشت پر چین جیسی عالمی قوت کا کھڑا ہونا اسے ناقابلِ شکست بناتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی کوشش کی لیکن پاکستان کی شاندار تیاری اور چین کی دفاعی معاونت نے ہر سطح پر بھارت کی چالیں ناکام بنا دیں۔ ان کے مطابق چینی ہتھیاروں نے میدانِ جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا اور پاکستان نے جس طرح اپنی حکمت عملی اور عسکری تیاریوں کا مظاہرہ کیا، وہ غیرمعمولی تھا۔ جعفریلو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی فتح نہ صرف عسکری سطح پر بھارت کے لیے ایک بڑی شکست ہے بلکہ اس کے سیاسی اثرات بھی نمایاں ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی اندرونی سیاست پر پاکستان کی فتح کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے، اور نئی دہلی کو اپنی پالیسیوں پر ازسرِ نو غور کرنا پڑے گا۔ فرانسیسی تجزیہ کار نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ بھارت انڈس واٹر ٹریٹی کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر سکتا ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور ایسی کسی بھی مہم جوئی کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو نئی سوچ اپنانی ہو گی کیونکہ پاکستان اس وقت خطے میں ایک فیصلہ کن برتری حاصل کر چکا ہے۔ کرسٹوف جعفریلو کا یہ تجزیہ عالمی سطح پر پاکستان کے دفاعی مؤقف کو تقویت دیتا ہے اور اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف دفاعی میدان میں بلکہ سفارتی سطح پر بھی اپنی حیثیت منوائی ہے۔
روایتی یا ڈیجیٹل، صحافت کا مستقبل کس سمت گامزن ہے؟

پاکستان میں صحافت ایک دوراہے پر کھڑی ہے۔ ایک طرف روایتی میڈیا ہے، جس پر عوام کا اعتماد وقت کے ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے، اور دوسری طرف ڈیجیٹل میڈیا ہے، جو تیزی سے فروغ پا رہا ہے مگر اپنی ساکھ اور معیاری صحافت کے حوالے سے کئی سوالات کا سامنا کر رہا ہے۔ ٹیکنالوجی نے اگرچہ خبر تک رسائی کو آسان اور تیز تر بنا دیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ جھوٹی معلومات، صحافتی اخلاقیات کی پامالی اور صحافیوں کو درپیش خطرات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ان تمام پہلوؤں پر ٹیلی ویژن میزبان اکبر باجوہ نے ایک بصیرت افروز گفتگو کی، جس میں انہوں نے موجودہ صحافتی منظرنامے، میڈیا کی ساکھ، اور ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالی۔
’مسلمانوں پر الزام لگا کر قتل‘، انڈین ریاست آسام میں کیا ہو رہا ہے؟

انڈین ریاست آسام میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان واقعات میں زیادہ تر نشانہ اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور قبائلی برادریوں کے افراد کو بنایا جا رہا ہے۔ ایک تحقیقی ادارے ہندوتوا واچ کے مطابق یہ خطرناک رجحان بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد شدت اختیار کر چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آسام پولیس مسلمانوں کو مجرم قرار دے کر انہیں بغیر کسی عدالتی کارروائی کے مار رہی ہے۔ مئی 2021 سے دسمبر 2021 کے دوران پولیس کی فائرنگ سے کم از کم 31 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں 14 مسلمان اور 10 مختلف قبائلی گروہوں سے تعلق رکھتے تھے۔ پولیس کا مؤقف ہر کیس میں تقریباً ایک جیسا رہا کہ ملزم نے فرار ہونے یا پولیس پر حملہ کرنے کی کوشش کی جس پر گولی چلانا ناگزیر ہو گیا۔ نومبر 2021 میں جورہاٹ شہر میں پیش آنے والے ایک واقعے میں نیرج داس نامی شخص کو طالب علم رہنما کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ یکم دسمبر کو وہ پولیس حراست میں ہلاک ہو گیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ وہ جیپ سے چھلانگ لگا کر دوسری گاڑی سے ٹکرا گیا لیکن اہل خانہ نے اس کو فرضی کہانی قرار دیا اور واقعے کو منصوبہ بند قتل کہا۔ ایسے واقعات میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی قابل ذکر ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف چھ ماہ کے دوران 55 افراد پولیس فائرنگ سے زخمی ہوئے، جن میں 30 کے قریب مسلمان تھے۔ لازمی پڑھیں: پاکستانی وفد ’تجارتی مذاکرات‘ کے لیے اگلے ہفتے امریکا کے دورے پر آئے گا، ڈونلڈ ٹرمپ جولائی میں جوینال عابدین کو ایک گینگ لیڈر قرار دے کر اس کے گھر سے گرفتار کر کے گولی مار دی گئی۔ عینی شاہدین اور اہل خانہ نے پولیس کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔ آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما ان ماورائے عدالت اقدامات کا دفاع کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مجرم فرار ہونے کی کوشش کرے تو اس پر گولی چلانا جائز ہے اور ایسے اقدامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ریاست کو مجرموں سے پاک نہ کر دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے انہیں منشیات، گائے کی اسمگلنگ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ یہ سلسلہ بعض حلقوں میں عوامی حمایت بھی حاصل کرتا ہے، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں، سابق پولیس افسران اور ناقدین اسے غیر جمہوری اور خطرناک رجحان قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق پولیس کی شفافیت، غیر جانبداری اور قانون کے مطابق کارروائی پر سنگین سوالات کھڑے ہو چکے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ فوری انصاف کے نام پر اقلیتوں کو بغیر مقدمے کے قتل کرنا نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ انڈیا کے جمہوری چہرے کو بھی داغ دار کر رہا ہے۔
نوجوان ویڈیو گیمنگ سے کیسے روزگار حاصل کرسکتے ہیں؟

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نوجوانوں کو جدید ڈیجیٹل مہارتوں سے لیس کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ وہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ویڈیو گیمنگ انڈسٹری میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ پاکستان کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، جنہیں صحیح سَمت میں رہنمائی فراہم کرکے عالمی سطح پر نمایاں مقام دلایا جا سکتا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ گیم ڈیولپرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو گیمنگ کا شعبہ دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس میں نوجوانوں کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستانی نوجوان جدید ایپلیکیشنز کی تیاری پر توجہ دیں اور اپنی ڈیجیٹل صلاحیتوں میں نکھار پیدا کریں تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت کر سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت مختلف منصوبوں کے ذریعے نوجوانوں کو ڈیجیٹل ٹولز اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت فراہم کر رہی ہے تاکہ وہ خود انحصاری کی جانب قدم بڑھا سکیں۔ ملک میں تکنیکی تعلیم کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ شزا فاطمہ نے اپنے خطاب میں سائبر سیکیورٹی کے اہم موضوع پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ موجودہ دور میں سائبر سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ پاکستان نے اس ضمن میں مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو محفوظ بنایا جا سکے اور عوام کا اعتماد برقرار رکھا جا سکے۔ مزید پڑھیں: بینائی سے محروم افراد کے لیے’ذہین جوتا‘ تیار، اب آسانی سے نقل و حرکت کرسکیں گے وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی معیشت کے فروغ کے لیے سائبر سیکیورٹی ناگزیر ہے، اور اسی مقصد کے تحت مختلف ادارے اور ماہرین مل کر اس پر کام کر رہے ہیں۔ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ پالیسیوں کے ذریعے نوجوانوں کو محفوظ اور جدید ڈیجیٹل ماحول فراہم کیا جا رہا ہے۔ گیم ڈیولپرز کانفرنس میں بڑی تعداد میں نوجوان طلبہ، ٹیکنالوجی کے ماہرین اور صنعت سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد نوجوانوں کو نئی تکنیکی جہتوں سے روشناس کرانا اور انہیں ویڈیو گیم ڈویلپمنٹ کے میدان میں آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ دینا تھا۔ شزا فاطمہ نے کہا کہ حکومت پاکستان نوجوانوں کو ڈیجیٹل مستقبل کے لیے تیار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ ملکی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
اسرائیلی حملوں سے غزہ میں گُردوں کا اسپتال تباہ، مریضوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں

اسرائیلی افواج کی بمباری سے شمالی غزہ میں نورا الکعبی کڈنی ڈائیلاسز سینٹر تباہ ہوگیا۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے بیان کے مطابق، یہ سینٹر گردے کے مریضوں کو ڈائیلاسز کی سہولیات فراہم کرتا تھا۔ حملے کے بعد مریضوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ حملہ صحت عامہ کے لیے تباہ کن ہے۔ اس سے پورے علاقے میں طبی بحران مزید بڑھ سکتا ہے۔ غزہ میں جاری تنازعے کے بعد سے اب تک 41 فیصد گردے کے مریض جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کی موت کی بڑی وجہ علاج کی سہولیات کی کمی اور اسپتالوں کی تباہی ہے۔ اسرائیل شمالی غزہ کے اسپتالوں کو جان بوجھ کر خالی کرا رہا ہے۔ یہ عمل انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔ وزارت صحت نے عالمی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صحت کے مراکز کو تحفظ دیا جائے تاکہ مریضوں کو زندگی بچانے والا علاج مل سکے۔ اتوار کو غزہ میں امداد لینے کے لیے جمع ہونے والے ہجوم پر فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 170 سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ معلومات صحت کے حکام اور عینی شاہدین نے فراہم کی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق، ہجوم ایک اسرائیلی حمایت یافتہ فاؤنڈیشن کی جانب سے قائم کردہ امدادی مقام کی طرف جا رہا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فجر سے قبل اسرائیلی فورسز نے ایک کلومیٹر دور سے ہجوم پر فائرنگ کی۔ اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ رات کے وقت کچھ مشتبہ افراد کی جانب سے آگے بڑھنے پر انتباہی فائر کیے گئے، لیکن شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے ایک ڈرون فوٹیج جاری کی، جس میں کہا گیا کہ یہ فائرنگ جنوبی شہر خان یونس میں ہوئی۔ ویڈیو میں نقاب پوش مسلح افراد کو شہریوں پر گولی چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس نے ویڈیو کی آزادانہ تصدیق نہیں کی، اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ نشانہ کون تھا۔ اسرائیل کے حملوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ تقریباً 90 فیصد آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے۔ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی اس جنگ میں 1,200 سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ ان میں سے 58 یرغمالی اب بھی قید ہیں جن میں سے ایک تہائی کے زندہ ہونے کی امید ہے، جبکہ دیگر کو جنگ بندی معاہدوں کے تحت رہا کیا جا چکا ہے۔
بینائی سے محروم افراد کے لیے’ذہین جوتا‘ تیار، اب آسانی سے نقل و حرکت کرسکیں گے

شویانا کی ایک جدید ٹیکنالوجی کمپنی “ٹیک انوویشن” نے نابینا، کمزور بینائی، اور بزرگ افراد کے لیے ایک انقلابی ’جوتا‘ تیار کیا ہے جو ان کے روزمرہ کے سفر کو زیادہ محفوظ اور آسان بنا سکتا ہے۔ اس مصنوعے کو “انو میک” کا نام دیا گیا ہے جو ایک “ذہین جوتا” ہے، جس میں جدید سینسر ٹیکنالوجی اور فوری ردعمل دینے والے نظام نصب ہیں۔ انو میک جوتے کے اگلے حصے میں الٹرا سونک سینسرز نصب ہیں جو پہننے والے کے سامنے موجود رکاوٹوں کو چار میٹر کے فاصلے تک شناخت کر سکتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی رکاوٹ سامنے آتی ہے، جوتا فوری طور پر وائبریشن (ارتعاش) کے ذریعے پہننے والے کو خبردار کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ سمارٹ فون کے ذریعے آواز کے الرٹس اور جوتے میں موجود بلند روشنی والی ایل ای ڈی سے بصری اشارے بھی فراہم کرتا ہے، یوں استعمال کنندہ کو بیک وقت تین طریقوں سے رکاوٹوں کے بارے میں اطلاع ملتی ہے۔ انو میک جوتے کے اندر جدید فیچرز شامل کیے گئے ہیں جن میں فاصلہ ناپنے والے سینسرز، قدموں کی حرکت کو محسوس کرنے والے سینسرز، ارتعاشی یونٹ، تیز روشنی دینے والی ایل ای ڈی، اور سمارٹ فون سے وائرلیس رابطہ شامل ہیں۔ یہ تمام نظام پانی اور گرد وغبار سے محفوظ ماڈیول میں موجود ہیں۔ اس جوتے کو ایک “ریچارج ایبل” بیٹری سے طاقت ملتی ہے جو ایک ہفتے تک چل سکتی ہے جبکہ مکمل چارج ہونے میں تین گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ چارجنگ کے لیے “مائیکرو یو ایس بی پورٹ” استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹیک انوویشن نے اس جدید جوتے کی تیاری میں “گراز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی” کے ماہرین کے ساتھ اشتراک کیا۔ اس ٹیم کی جانب سے ایک اور جدید ورژن پر کام جاری ہے جس میں کیمرا سے “لیس سینسر ماڈیول” شامل ہوگا۔ یہ نیا ماڈیول “ڈیپ لرننگ الگورتھمز” کی مدد سے نہ صرف چلنے کے قابل راستوں کی شناخت کرے گا بلکہ نابینا افراد کے لیے نیوی گیشن میپ بھی تشکیل دے سکے گا، جو مختلف صارفین سے حاصل شدہ مقام کی معلومات پر مبنی ہوگا۔ یہ “ذہین جوتا” صرف نابینا یا کمزور بینائی رکھنے والے افراد کے لیے نہیں بلکہ بزرگ شہریوں اور ایمرجنسی رسپانڈرز کے لیے بھی مفید ثابت ہو گا، جنہیں راستے کی رکاوٹوں کا بروقت اندازہ ہونا ضروری ہوتا ہے۔ انو میک کی موجودہ ورژن مارکیٹ میں دستیاب ہے اور اس کی قیمت (3,886) امریکی ڈالر فی جوڑا ہے۔ جبکہ کیمرا سے لیس آئندہ ماڈل کے اجراء کی حتمی تاریخ کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔
بلاول بھٹو کی سربراہی میں ’مشن کشمیر‘: ‘چین اقوام متحدہ اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر تعمیری کردار ادا کرے’

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب رکن ممالک (E10) کے مستقل مندوبین کو انڈیا کی حالیہ جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی تشویشناک علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا۔ یہ ملاقات جنوبی ایشیا میں حالیہ انڈین جارحانہ اقدامات کے تناظر میں پاکستان کی جاری سفارتی مہم کا حصہ تھی، جس کا مقصد عالمی برادری کو خطے میں امن و استحکام کو لاحق خطرات سے آگاہ کرنا ہے۔ پاکستانی وفد میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ ڈاکٹر مصدق ملک، انجینیئر خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمان، سابق وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر، سینیٹر فیصل سبزواری، سابق سفیر تہمینہ جنجوعہ اور سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی شامل ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے E10 ممالک کے نمائندوں کو پہلگام حملے کے بعد انڈیا کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد اور قبل از وقت الزامات کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر الزام تراشی کی، جو بین الاقوامی سفارتی آداب کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات جیسے شہری آبادی کو نشانہ بنانا اور “انڈس واٹر ٹریٹی” کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرناک ہیں بلکہ بین الاقوامی اصولوں اور ریاستوں کے درمیان روایتی تعلقات کے تقاضوں کے بھی منافی ہیں۔ واضح رہے کہ بلاول بھٹو نے نیو یارک پہنچنے کے بعد سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس لکھا کہ میں نیویارک پہنچ چکا ہوں، جہاں میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی آواز بنوں گا،میں دنیا کو یہ بتانے آیا ہوں کہ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کا پُرزور حامی ہے اور کوئی طاقت اُن کے اس حق کو سلب نہیں کر سکتی۔ پانی ہماری زندگی ہے، اس پر زبردستی کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ‘سندھ طاس معاہدے’ پر حملہ ہمیں ہرگز منظور نہیں،ہم ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہیں، لیکن کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہماری سرحدوں کو نقصان پہنچائے،پاکستان امن چاہتا ہے ۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مسرت ملک نے اجلاس میں کہا کہ “انڈس واٹر ٹریٹی” کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی قلت، غذائی عدم تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات میں سنگین اضافہ ہو گا، جو 24 کروڑ عوام کے لیے ایک بڑے انسانی بحران کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ وفد نے زور دیا کہ پاکستان کا ردعمل مکمل طور پر ذمہ دارانہ، قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت خود دفاع کے حق کے مطابق تھا۔ وفد نے بین الاقوامی قانون کی پاسداری، انڈس واٹر معاہدے کی بحالی اور جامع مذاکرات کے آغاز پر زور دیا تاکہ جموں و کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب رکن ممالک (E10) نے پاکستان کی جانب سے کی گئی سفارتی کاوشوں کو سراہا اور امن، مذاکرات اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے لیے اس کے عزم کو خوش آئند قرار دیا۔ مندوبین نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا جیسے حساس خطے میں تنازعات کو بڑھانے کے بجائے سفارتی ذرائع سے حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور اور اس کے اصول ریاستوں کے طرزِ عمل کی رہنمائی کے لیے بنیادی ستون ہونے چاہئیں۔ پاکستانی وفد نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف تنازعات کے نظم و نسق تک محدود نہ رہے، بلکہ پائیدار اور بامعنی حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن ہو سکے۔ پاکستان اور چین نے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، کثیر الجہتی تعاون اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔ یہ اعلامیہ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب سفیر فو کانگ اور اقوام متحدہ کے دورے پر آئے پاکستانی پارلیمانی وفد کی ملاقات کے بعد سامنے آیا۔ پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے۔ مزید پڑھیں: چین سے گوادر تک: سی پیک پاکستان کے لیے ترقی کا سفر یا پھر خودمختاری پر خطرہ؟ ملاقات میں انڈیا کی حالیہ جارحانہ پالیسیوں، خاص طور پر 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورتحال اور پاکستان کی جانب سے خطے میں امن قائم رکھنے کی کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی اشتعال انگیزی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی قوم کی جانب سے اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دارانہ اور محتاط طرز عمل اختیار کیا، جب کہ انڈیا نے اشتعال انگیزی اور الزامات کی سیاست کو فروغ دیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ناگزیر ہے، چین اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر تعمیری کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے پہلگام حملے کی غیر جانبدار، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی، جسے انڈیانے مسترد کر کے اپنی جارحانہ نیت کو واضح کیا۔ پاکستانی وفد نے چین کو آگاہ کیا کہ انڈیا نہ صرف پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملے کر رہا ہے بلکہ جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کر رہا ہے اور “انڈس واٹرز ٹریٹی” کو معطل رکھ کر آبی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ وفد نے ان اقدامات کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی نظام میں امن قائم رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے منشور، دو طرفہ و کثیر الجہتی
کیا اب آپ کی بجلی کا بل 30 فیصد کم آئے گا؟

جون کی جھلسا دینے والی گرمی ہو یا جولائی کے حبس زدہ دن، گرمیوں میں بجلی کا استعمال کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ پنکھے، ایئر کنڈیشنر، کولر اور دیگر برقی آلات کے مسلسل استعمال سے مہینے کے اختتام پر بجلی کا بل عوام کے لیے ایک بڑا بوجھ بن جاتا ہے۔ ایسے میں ہر شہری کی خواہش ہوتی ہے کہ کسی طرح بجلی کا بل کم ہو۔ اسی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے لاہور ایکسپو سینٹر میں ایک نمائش منعقد ہوئی، جہاں جدید ٹیکنالوجی کی حامل کئی کمپنیاں شریک ہوئیں۔ ان میں “مورگن انرجیز سلیوشنز” نامی کمپنی نے ایک ایسی منفرد ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جو نہ صرف استعمال شدہ بجلی کے ضیاع کو روکنے میں مدد دیتی ہے بلکہ 30 فیصد تک بجلی کے بل میں کمی بھی لا سکتی ہے۔
گرمی میں شدت یا بادل کی گھن گرج، آئندہ 24 گھنٹوں میں موسم کیسا رہے گا؟

محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم کی صورتحال سے متعلق تازہ پیش گوئی جاری کر دی ہے جس کے مطابق بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے، تاہم بعض مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ملحقہ علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہے گا، جبکہ خیبرپختونخوا کے بیشتر حصوں میں بھی ایسی ہی صورتحال متوقع ہے۔ کچھ پہاڑی علاقوں میں کہیں کہیں بارش ہو سکتی ہے، لیکن مجموعی طور پر صوبے میں گرمی کا راج برقرار رہے گا۔ مزید پڑھیں:پاکستانی تنخواہ دار طبقے کو کن مسائل کا سامنا ہے، حل کیا ہوسکتا ہے؟ پنجاب کے اکثر اضلاع میں درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ خشک موسم متوقع ہے۔ تاہم شمالی علاقوں جیسے مری، گلیات اور ان کے آس پاس کے علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کے اضلاع جن میں بہاولنگر، ملتان، ساہیوال، پاکپتن، خانیوال اور ڈیرہ غازی خان شامل ہیں، وہاں بھی بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز سب سے زیادہ درجہ حرارت جیکب آباد اور تربت میں 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ سندھ میں شدید گرمی کی لہر جاری رہے گی، جبکہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بھی موسم گرم اور خشک رہے گا۔ ان دونوں صوبوں میں شہریوں کو ہیٹ ویو جیسی صورتحال کے لیے محتاط رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش اور گرج چمک کا امکان ہے، جو ان خطوں میں گرمی سے کچھ وقتی ریلیف فراہم کر سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گرمی کی شدت کے پیش نظر ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں، جیسے کہ دن کے گرم اوقات میں غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز، پانی کا وافر استعمال، اور ہلکے لباس کا استعمال۔ مزید یہ کہ جن علاقوں میں بارش کا امکان ہے وہاں سفر کرنے والے افراد سے احتیاط برتنے کی تلقین کی گئی ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں رات کے اوقات میں تین مرتبہ زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس ہوئے، جس سے شہر بھر میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔ زلزلے کے جھٹکے اتنے زوردار تھے کہ شہری اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور اذانوں کے ساتھ اللہ اکبر، توبہ اور استغفار کے ورد میں مشغول ہو گئے۔ پہلا جھٹکا رات 1:12 بجے کے قریب محسوس کیا گیا، جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں 30-1 بجے دو مزید زوردار جھٹکے آئے۔ زلزلے کے جھٹکے خاص طور پر قائدآباد، ملیر، لانڈھی، شاہ فیصل ٹاؤن، کورنگی، مجید کالونی، شیرپاؤ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں محسوس کیے گئے۔ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.2 ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس کی گہرائی 12 کلومیٹر تھی، زلزلے کا مرکز کراچی کے گڈاپ ٹاؤن کے قریب تھا۔ گھروں کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور علاقے میں آسمان میں چرند و پرندوں کا شور سنائی دیا۔ مختلف علاقوں میں مساجد سے اذانیں دی گئیں، جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد گھروں سے باہر نکل آئی ہے اور خوف کے مارے گھر جانے کو تیار نہیں ہیں۔ محکمہ موسمیات اور زلزلہ پیما مرکز نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ زلزلہ معمولی نوعیت کا تھا، تاہم اس کے باوجود شہریوں میں تشویش اور دہشت کا سامنا رہا۔