آئیووا کی ریاستی اسمبلی نے جمعرات کو صنفی شناخت کے تحفظات کو سول رائٹس کوڈ سے نکالنے کا بل منظور کر لیا، جس پر ریاست بھر میں زبردست احتجاج دیکھنے میں آیا۔
یہ قانون سازی امریکہ میں اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے، جو ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے حوالے سے بدلتے رویوں کو قانونی شکل دے سکتا ہے۔
شدید مخالفت کے باوجود قانون سازی مکمل
معمول کے خلاف یہ بل نہایت ہی کم عرصے میں یعنی صرف ایک ہفتے میں اسمبلی سے منظور کر لیا گیا۔
پہلے ریاستی سینیٹ نے اسے جماعتی بنیادوں پر منظور کیا، اس کے فوراً بعد ریاستی ایوانِ نمائندگان نے بھی اسے منظور کر لیا، جہاں پانچ ریپبلکن اراکین نے بھی ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر اس کی مخالفت کی۔
بل میں کیا تبدیلیاں کی گئیں؟
بل کے تحت:
- “صنفی شناخت” کو ایک محفوظ شدہ (Protected) قانونی درجہ سے ہٹا دیا گیا۔
- “جنس” (Sex) اور “جینڈر” (Gender) کو مترادف قرار دیا گیا، اور جینڈر کو “صنفی شناخت” کے طور پر تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
- ٹرانس جینڈر افراد کو بیت الخلاء، لاکر رومز اور کھیلوں میں شرکت کے مخصوص قوانین کے تحت مزید محدود کرنے کی راہ ہموار کی گئی۔
ووٹنگ کے دوران شدید مظاہرے
جب قانون ساز ادارے میں بل پر ووٹنگ ہو رہی تھی، اس دوران سینکڑوں ٹرانس جینڈر اور ایل جی بی ٹی کیو+ حقوق کے حامی مظاہرین ریاستی کیپٹل میں جمع ہوئے۔ مظاہرین نے “ٹرانس رائٹس ہیومن رائٹس ہیں” کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے “No Hate In Our State” کے نعرے لگائے۔
ایوان کی گیلری میں موجود مظاہرین نے بل کی منظوری پر “Shame!” کے نعرے لگائے، جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
ریپبلکن حامیوں کا مؤقف
بل کے حامیوں نے اسے “حقیقی جینڈر شناخت کے دفاع” کا نام دیا۔ ریپبلکن رکنِ اسمبلی اسٹیون ہولٹ نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا
“یہ قانون فطری حقیقت اور بچوں کے مستقبل کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ ہم صنف کی وہ تعریف مانتے ہیں جو فطرت نے دی ہے، نہ کہ وہ جو جدید نظریات میں تبدیل کی جا رہی ہے۔”
آئیووا اسمبلی کی پہلی اور واحد ٹرانس جینڈر رکن، ایمی وِشٹنڈہل نے بل کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہا
“میں نے اپنی زندگی بچانے کے لیے ٹرانزیشن کی۔ اس بل کا مقصد ہمیں عوامی زندگی سے مٹانا اور ہماری شناخت کو غیر قانونی بنانا ہے۔”
بل اب ریپبلکن گورنر کم رینالڈز کے پاس دستخط کے لیے بھیجا جائے گا۔
ماضی میں انہوں نے ٹرانس جینڈر طلبہ کے لیے کھیلوں اور عوامی بیت الخلاء تک رسائی پر پابندی کے قوانین پر دستخط کیے ہیں، اس لیے قوی امکان ہے کہ وہ اسے بھی منظور کر لیں گی۔ اگر ایسا ہوا تو یہ قانون یکم جولائی سے نافذ ہو جائے گا۔
قومی سطح پر اثرات
ماہرین کے مطابق، یہ قانون امریکہ میں پہلی بار صنفی شناخت کے تحفظ کو ختم کرنے والا باضابطہ اقدام ہوگا۔
امریکہ کی تقریباً آدھی ریاستوں میں جنس اور صنفی شناخت کے تحفظات موجود ہیں، لیکن آئیووا کا فیصلہ اس سمت میں ایک نئی قانونی مثال قائم کر سکتا ہے۔
کئی ریپبلکن ریاستیں پہلے ہی صنف کی تعریف کو “پیدائشی جنسی اعضا” سے منسلک کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگر آئیووا میں یہ قانون نافذ ہو گیا تو یہ دیگر ریاستوں کے لیے بھی ایک نئی نظیر بن سکتا ہے۔