Follw Us on:

کرد رہنما عبداللہ اوکلان کا بڑا اعلان: تحریک ختم کرنے اور مسلح ارکان کو ہتھیار ڈالنے کی اپیل

مظہر اللہ بشیر
مظہر اللہ بشیر
کرد اکثریتی شہروں دیار باقر اور وان میں ہزاروں افراد بڑی اسکرینوں پر اس بیان کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔
کرد اکثریتی شہروں دیار باقر اور وان میں ہزاروں افراد بڑی اسکرینوں پر اس بیان کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔

جیل میں قید کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے بانی رہنما عبداللہ اوکلان نے اپنی تحریک کو تحلیل کرنے اور اس کے مسلح ارکان سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر دیا۔

 

یہ اعلان کرد حامی جماعت ڈیم پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نے اوکلان کے پیغام پر مبنی ایک خط پڑھ کر سناتے ہوئے کیا، جس کا مقصد جنوب مشرقی ترکی میں چار دہائیوں سے جاری مسلح جدوجہد کے خاتمے کی راہ ہموار کرنا ہے، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

 

اوکلان نے اپنے بیان میں کہا کہ “جمہوری اتفاق رائے ہی سیاسی استحکام کا واحد راستہ ہے” اور تمام گروہوں کو ہتھیار ڈال کر سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہیے۔

 

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ترک حکومت کے اتحادی اور سخت گیر رہنما دیولت بہچلی نے تنازع کے حل کے لیے نئی کوششوں کا آغاز کیا تھا۔

 

کرد رہنماؤں اور عوام نے اس بیان کا وسیع پیمانے پر خیر مقدم کیا، جبکہ کرد اکثریتی شہروں دیار باقر اور وان میں ہزاروں افراد بڑی اسکرینوں پر اس بیان کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔

 

تاہم، ماہرین اور عوام اس پیش رفت کے حقیقی اثرات اور نتائج پر نظریں جمائے ہوئے ہیں، کیونکہ ترک حکومت کی جانب سے کرد گروپوں کے خلاف فوجی کارروائیاں اور کریک ڈاؤن جاری ہے۔

 

واضح رہے کہ ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی جانب سے گزشتہ سال 14 دسمبر کو این ٹی وی نیوز ویب سائٹ کو بتایا تھا کہ ’کردوں کی قیادت والے گروپوں کو خود کو ختم کر دینا چاہیے ورنہ وہ تباہ ہو جائیں گے۔

 

اور یہ کہ وائی پی جی اور پی کے کے میں شامل وہ لوگ جو شامی نہیں ہیں اور جنھیں شام میں بین الاقوامی دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے، انھیں چاہیے کہ ملک چھوڑ دیں۔‘

مظہر اللہ بشیر ملٹی میڈیا جرنلسٹ کی حیثیت میں پاکستان میٹرز کی ٹیم کا حصہ ہیں۔

مظہر اللہ بشیر

مظہر اللہ بشیر

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس