Follw Us on:

اگر ٹرمپ نے تجارتی جنگ جاری رکھی تو اس کے تلخ انجام تک لڑیں گے، چین

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Lin jian

چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر تجارتی جنگ میں مزید شدت آئی، تو بیجنگ اس جنگ کو ایک تلخ انجام تک پہنچانے میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔

چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان ‘لین جیان’ نے امریکا کے حالیہ تجارتی اقدامات کے جواب میں یہ سخت بیان دیا ہے۔

چین کی طرف سے یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے چینی مصنوعات پر 20 فیصد محصولات عائد کیے ہیں، جس کا اثر دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات پر گہرے اور طویل مدتی اثرات مرتب کر رہا ہے۔

لین جیان کا کہنا تھا کہ “اگر امریکا اپنی تجارتی جنگ اسی طرح جاری رکھے گا، تو چین بھی اس جنگ کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے آخر تک لڑے گا، چاہے وہ تجارتی جنگ ہو یا کوئی اور قسم کی جنگ۔”

چین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ امریکی محصولات کے جواب میں بیجنگ نے زرعی اور خوراکی مصنوعات پر 15 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا ہے، تاکہ اپنے اقتصادی مفادات کا بھرپور تحفظ کیا جا سکے۔

چین نے امریکا کی سخت تجارتی پالیسیوں کے جواب میں صرف اقتصادی سطح پر نہیں، بلکہ سیاسی اور دفاعی میدان میں بھی اپنے اقدامات کیے ہیں۔

اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں چین نے متعدد امریکی کمپنیوں کو اپنی “نا قابل اعتماد اداروں کی فہرست” میں شامل کر دیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کمپنیوں کو چین میں مزید کاروبار کرنے یا سرمایہ کاری کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ تعاون کا اعلان

ان کمپنیوں میں امریکا کی وہ دفاعی اور ٹیکنالوجی کمپنیاں شامل ہیں جو چین کے لیے خاصی اہمیت رکھتی ہیں۔

چین نے امریکا کی 15 اہم کمپنیوں کو نشانہ بنایا ہے جن پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

ان کمپنیوں میں “جنرل ڈائنیمکس لینڈ سسٹم” شامل ہے جو فوجی گاڑیاں اور ٹینک تیار کرتی ہے، اور “شیلڈ اے آئی”، جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے بغیر پائلٹ کے طیارے اور ڈرون تیار کرتی ہے۔ ان کمپنیوں پر پابندی چین کے مفادات کے تحفظ کی ایک اور کڑی ہے۔

اس کے علاوہ چین نے امریکی کمپنیوں کے خلاف مزید اقدامات بھی اٹھائے ہیں، جن میں “ہنٹنگن انگالز انڈسٹری” شامل ہے، جو امریکا میں بحری جہازوں کی سب سے بڑی سازندہ کمپنی ہے۔

اس کے ساتھ ہی چین نے “ٹیکس اورے” جیسے اداروں کو بھی اپنی پابندی کی فہرست میں شامل کیا ہے، جو دفاعی اور خفیہ معلومات کا تجزیہ کرتے ہیں۔

ان اقدامات کے باوجود چین نے امریکا سے بات چیت کی امید کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن سے درخواست کی ہے کہ وہ جلد از جلد بات چیت کا آغاز کرے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ لیکن چین نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر امریکا نے اپنی تجارتی پالیسیوں کو تبدیل نہ کیا، تو چین مزید سخت ردعمل دینے سے گریز نہیں کرے گا۔

چین کے ان اقدامات کا مقصد صرف امریکا کو دباؤ میں لانا نہیں، بلکہ عالمی سطح پر ایک واضح پیغام دینا بھی ہے کہ وہ اپنے اقتصادی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا امریکا اور چین کے درمیان یہ جنگ مزید طول پکڑے گی یا دونوں ممالک کسی سمجھوتے تک پہنچ کر اس بحران کو ختم کریں گے؟

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا فیصلہ:عالمی رہنماؤں کا شدید ردعمل

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس