میکسیکو کی صدر ‘کلاڈیا شیانباؤم’ نے منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے میکسیکو سے درآمدات پر عائد کیے جانے والے 25 فیصد ٹارف کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کے ملک کی حکومت اس فیصلے کا بھرپور جوابی ردعمل دے گی اگرچہ فوری طور پر ان جوابی اقدامات کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
ٹرمپ کے اس اچانک فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تین دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری اقتصادی روابط میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے اور اس کا میکسیکو کی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔
اگر دیکھا جائے تو امریکا اور میکسیکو ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی پارٹنر ہیں اور مختلف صنعتوں جیسے آٹوموٹو سیکٹر میں اس باہمی تجارتی تعلقات سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوتا رہا ہے۔
شیانباؤم نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ “اس فیصلے کے پیچھے کوئی جواز یا وجہ نہیں ہے جو ہمارے عوام اور دونوں ممالک کے مفادات کے خلاف ہو۔ اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔”
ان کا کہنا تھا کہ وہ اتوار کو میکسیکو سٹی کے مشہور زوکالو اسکوائر پر عوامی خطاب میں اپنے جوابی اقدامات کی تفصیلات دیں گی۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز نے ویسٹ بینک میں حماس کے کمانڈر کو شہید کر دیا
مزید برآں، شیانباؤم نے اعلان کیا کہ وہ اس ہفتے، ممکنہ طور پر جمعرات کو، امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات کریں گی۔
میکسیکو کی معیشت میں مزید اتار چڑھاؤ کی توقعات کے درمیان، شیانباؤم نے کہا کہ ان کی حکومت میکسیکو کی اقتصادی بنیادوں کی مضبوطی کا بھرپور دفاع کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میکسیکو نے حالیہ برسوں میں بے شمار اقتصادی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں تاریخ کی سب سے زیادہ روزگار کے مواقع اور کم از کم اجرت میں اضافہ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت میکسیکو کی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے درآمدات میں کمی اور کچھ مصنوعات کی مقامی سطح پر تیاری کو فروغ دے گی۔
ماہر اقتصادیات موڈی کے ‘الفریڈو کاؤٹینو’ نے پیش گوئی کی ہے کہ ان ٹارفیوں کے اثرات سے میکسیکو کی معیشت 0.8 فیصد تک سکڑ سکتی ہے جس سے ملک میں کساد بازاری کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
شیانباؤم نے یہ بھی کہا کہ امریکا کے کاروباری ادارے اور صارفین بھی ان ٹارفیوں کے اثرات سے محفوظ نہیں رہیں گے۔
میکسیکو سے درآمد ہونے والی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں امریکی صارفین پر بوجھ پڑے گا خاص طور پر آٹوموٹو صنعت پر اثرات شدید ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سرکاری ملازمین کی برطرفی کے دوران سیکیورٹی بریفنگز کی کمی
آٹو پارٹس کی سرحد پار نقل و حمل میں کئی بار سرحدوں کی عبور کی ضرورت پڑتی ہے اور اس سے امریکی کار ساز ادارے متاثر ہوں گے۔
میکسیکو کے صدر نے جی ایم (جنرل موٹرز) جیسے امریکی آٹومیکرز کو خاص طور پر متاثر ہونے والے اداروں میں شامل کیا۔ اندازہ ہے کہ ان ٹارفیوں کے نتیجے میں امریکی آٹو انڈسٹری کو اربوں ڈالر کا اضافی خرچ برداشت کرنا پڑے گا۔
شیانباؤم نے امریکی فیصلے کو امریکی-کینیڈا-میکسیکو تجارتی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ان کے ملک کی حکومت اس فیصلے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتی ہے۔
میکسیکو نے گزشتہ ماہ اس فیصلے کے خلاف امریکا کو اپنے اعتراضات پیش کیے تھے اور شیانباؤم کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے اس عرصے میں امریکا کے ساتھ “فیٹینائل” (مؤثر نشہ آور دوائیوں) کی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اہم اقدامات کیے ہیں۔
لازمی پڑھیں: مصر کا عرب رہنماؤں سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے متبادل منصوبے پر زور
شیانباؤم کے مطابق میکسیکو نے اس عرصے میں امریکا کی طرف سے لگائی جانے والی شرطوں کو پورا کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ سینکڑوں فوجیوں کو سرحدی علاقوں میں تعینات کرنا اور منشیات کے اسمگلنگ میں ملوث افراد کو امریکا کے حوالے کرنا۔
برادیسکو بی بی آئی کے تجزیہ کاروں نے اپنے نوٹ میں کہا کہ میکسیکو کو امریکی دباؤ کے سامنے مزید لچک دکھانی چاہیے اور اپنے اقدامات کے حوالے سے فوری ردعمل دینے کی بجائے وقت کا انتظار کرنا چاہیے کیونکہ امریکی کاروباری حلقے اور لابنگ کے دباؤ سے میکسیکو کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
یہ تجارتی جنگ نہ صرف میکسیکو کی معیشت کے لیے بلکہ امریکا کے لیے بھی سنگین نتائج کا باعث بنے گی اور دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ میکسیکو اپنے جوابی اقدامات کے ذریعے امریکا کو کس حد تک قائل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے یمن کے حوثی باغیوں کو “دہشت گرد تنظیم” قرار دے دیا