پاکستان کی میزبانی میں کھیلی جانے والی چیمپئنز ٹرافی کے کل دبئی میں کھیلے جانے والے فائنل میں انڈیا اور نیوزی لینڈ کے پانچ کھلاڑی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے فاسٹ باولر میٹ ہنری اس 50 اوور کے ٹورنامنٹ میں 10 وکٹوں کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باولر ہیں، جن میں پانچ وکٹیں انڈیا کے خلاف گروپ میچ میں حاصل کی تھیں۔
ہنری نے دبئی میں ہونے والے گروپ میچ میں شبھمن گل اور وراٹ کوہلی کو آؤٹ کر کے انڈیا کو 30-3 پر پہنچا دیا تھا، تاہم روہت شرما کی ٹیم نے مڈل آرڈر کی عمدہ کارکردگی کے باعث 9 وکٹوں کے نقصان پر 249 سکور بنائے۔
42 رنز کے عوض پانچ وکٹوں کی شاندار کارکردگی کے باوجود ہنری کی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، مگر فائنل میں ان کا ابتدائی سپیل نیوزی لینڈ کے لیے برتری حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انڈین سپنر ورون چکرورتی کو ٹورنامنٹ کے لیے آخری لمحات میں سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا، لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف انہوں نے 42 رنز کے بدلے پانچ کھلاڑی آؤٹ کیے اور ناقابل یقین کارکردگی دکھا کر حریف بلے بازوں کو چکرا دیا۔یہ ٹورنامنٹ میں ان کا پہلا اور مجموعی طور پر دوسرا ون ڈے میچ تھا، انہوں نے اپنا ڈیبیو رواں سال فروری میں انگلینڈ کے خلاف کیا تھا۔
33 سالہ چکرورتی، جو کئی قسم کی سپن گیندیں کروانے کی مہارت رکھتے ہیں، نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف مزید دو وکٹیں حاصل کیں اگر انہیں فائنل میں ٹیم میں شامل کیا جاتا ہے تو وہ انڈیا کی جیت کے لیے کلیدی کھلاڑی ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان پچوں پر جو سپنرز کے لیے مددگار ثابت ہوئی ہیں۔
ابھرتے ہوئے سٹار رچن رویندرا اور تجربہ کار کین ولیمسن سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف سنچریاں بنا کر فائنل میں پہنچے ہیں۔ لیفٹ ہینڈڈ رویندرا اور ولیمسن نے 164 رنز کی شراکت قائم کر کے نیوزی لینڈ کو فتح دلائی اور وہ انڈین سپنرز کے خلاف بھی اعتماد سے کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

34 سالہ ولیمسن نے گروپ میچ میں انڈیا کے خلاف 81 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی اور 25 سالہ رویندرا کے ساتھ مل کر وہ ایک بار پھر انڈین بولنگ کے لیے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔نیوزی لینڈ کے کپتان اور لیفٹ آرم سپنر مچل سینٹنر نے کہا کہ ’ولیمسن اور رویندرا کی موجودگی سے باؤلرز کے لیے کھیل تھوڑا آسان ہو جاتا ہے۔
انڈین کپتان روہت شرما نے اس ٹورنامنٹ میں ابھی تک بڑی اننگز نہیں کھیلی، ان کا سب سے زیادہ سکور 41 رنز بنگلہ دیش کے خلاف افتتاحی میچ میں رہا ہے تاہم، پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف ان کے 20 سے زائد رنز کے سکورز نے انڈیا کو تیز آغاز فراہم کیا، جس کا باقی بلے بازوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔
ناقدین نے روہت پر تنقید کی ہے کہ وہ ان اچھے آغاز کو بڑی اننگز میں تبدیل نہیں کر پا رہے، مگر ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے کہا کہ روہت کا اثر صرف اعداد و شمار سے نہیں جانچا جا سکتا۔ گمبھیر نے روہت کی فارم پر سوال کرنے والے صحافی کو جواب دیا: ’آپ کارکردگی کو رنز کی بنیاد پر جانچتے ہیں، ہم اس کے اثرات کو دیکھتے ہیں۔ یہی فرق ہے۔

دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم کی پچیں مسلسل زیر بحث رہی ہیں، کیونکہ انڈیا نے تمام میچز اسی مقام پر کھیلے ہیں۔ انڈیا نے سیاسی وجوہات کے سبب پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں دبئی میں کھیلنے کا موقع ملا۔
دبئی کی وکٹیں سست رہی اور سپنرز کے لیے سازگار رہی ہیں، جبکہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ سکور آسٹریلیا نے 264 رنز بنا کر کیا تھا، جسے انڈیا نے 11 گیندیں قبل حاصل کر لیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان میں وکٹیں بلے بازوں کے لیے سازگار ثابت ہوئیں، جہاں نیوزی لینڈ نے 362-6 کا چیمپیئنز ٹرافی ریکارڈ سکور بنایا اور لاہور میں جنوبی افریقہ کو 312-9 تک محدود کر دیا۔
اگرچہ انڈیا فائنل میں بھی اپنے ’عارضی ہوم گراؤنڈ‘ دبئی میں ہی کھیلے گا، نیوزی لینڈ کے راویندرا نے کہا کہ ’ہم خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے اور سامنے آنے والی صورت حال کے مطابق کھیلنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔