Follw Us on:

پاکستان میں خواتین کی تنخواہوں میں واضع فرق: عالمی ادارہ محنت نے رپورٹ جاری کردی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
پاکستان میں خواتین کی تنخواہوں میں واضع فرق: عالمی ادارہ محنت نے رپورٹ جاری کردی

عالمی ادارہ محنت (ILO) کی حالیہ رپورٹ نے پاکستان میں خواتین کی اجرتوں میں فرق (Gender Pay Gap) کو دنیا کے سب سے بڑے فرقوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کی آمدنی مردوں سے نمایاں طور پر کم ہے اور یہ فرق زیادہ تر شعبوں میں موجود ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اجرتوں کا فرق مہارت، تعلیم یا لیبر مارکیٹ کی خصوصیات کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی بڑی وجہ صنفی امتیاز ہے جو اجرتوں میں عدم مساوات کو جنم دیتا ہے۔

اگرچہ پاکستان کا GPG (Gender Pay Gap) اس خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے، لیکن رپورٹ کے مطابق اس میں کچھ حد تک کمی آئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سری لنکا میں اجرتوں کا فرق 22 فیصد، نیپال میں 18 فیصد اور بنگلہ دیش میں یہ فرق خواتین کے حق میں -5 فیصد ہے یعنی بنگلہ دیش میں خواتین مردوں سے کچھ زیادہ کماتی ہیں۔ لیکن پاکستان میں یہ فرق اس سے کہیں زیادہ ہے۔

پاکستان میں گھنٹہ وار اجرتوں کے لحاظ سے GPG کا تخمینہ 25 فیصد ہے جبکہ ماہانہ اجرتوں کے لحاظ سے یہ فرق 30 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین مردوں کی نسبت ہر ایک ہزار روپے پر صرف 700 سے 750 روپے کم کماتی ہیں۔

اگرچہ پاکستان میں GPG کی شرح میں کچھ بہتری آئی ہے اور 2018 میں یہ 33 فیصد تھی تاہم ملک میں خواتین کی اجرتوں میں فرق اب بھی بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ جگہ جہاں انسان بادلوں پر چلتے ہیں

رپورٹ کے مطابق مختلف شعبوں میں GPG میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔

سرکاری شعبے میں اجرتوں کا فرق کم ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جہاں حکومتی قوانین اور ضوابط کی نگرانی کی جاتی ہے وہاں اجرتوں میں تفاوت کم ہوتا ہے۔ تاہم، غیر رسمی اور گھریلو شعبوں میں GPG 40 فیصد سے زیادہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ غیر منظم شعبوں میں خواتین کو شدید اجرتی امتیاز کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومتیں اور ادارے صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے عالمی ادارہ محنت کے مساوات اجرت کے کنونشن 1951 (No. 100) پر عمل پیرا ہیں۔

اس کنونشن کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ منظور کیا گیا ہے تاکہ خواتین اور مردوں کے درمیان اجرتوں میں برابری کو یقینی بنایا جا سکے۔

پاکستان میں اجرتوں کا فرق صنفی امتیاز کی علامت ہے اور یہ فرق صرف اجرت تک محدود نہیں بلکہ خواتین کے معاشی اور سماجی حقوق میں بھی خلل ڈال رہا ہے۔

اس مسئلے کا حل صرف قوانین اور ضوابط کی سختی میں نہیں بلکہ ایک وسیع تر سماجی تبدیلی میں بھی ہے تاکہ خواتین کو ان کے محنت کا پورا حق مل سکے اور صنفی مساوات کو حقیقت میں بدل سکے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا رمضان میں منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس