امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ کینیڈا سے درآمد کی جانے والی اسٹیل اور ایلومینیم پر پہلے سے عائد محصولات کو دگنا کر کے مجموعی طور پر 50 فیصد تک لے جائیں گے۔
تجارتی جنگ میں شدت آنے کے تازہ ترین موڑ میں، ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام ان 25 فیصد محصولات کے ردعمل میں اٹھایا جا رہا ہے جو اونٹاریو نے شمالی امریکی ریاستوں کو برآمد کی جانے والی بجلی پر عائد کیے ہیں۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر زرعی مصنوعات سمیت دیگر محصولات ختم نہ کیے گئے تو وہ کار انڈسٹری پر مزید ٹیکس عائد کریں گے، جس کے نتیجے میں کینیڈا میں آٹوموبائل مینوفیکچرنگ کا شعبہ مستقل طور پر بند ہو جائے گا۔
اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ نے کہا کہ جب تک محصولات کے خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ فورڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں مزید کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ کے قریبی ترین دوست اور اتحادی کے خلاف بلاجواز تجارتی اور محصولاتی جنگ کا آغاز کیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ ان کی جانب سے عائد کردہ محصولات بدھ کی صبح سے نافذ العمل ہوں گی، اور وہ ان ریاستوں میں بجلی سے متعلق قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا اپنی فوجی حفاظت کے لیے امریکہ پر انحصار کرتا ہے، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کینیڈا امریکہ کی 51ویں ریاست بن جائے، ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر کینیڈا امریکہ کا حصہ بن جاتا ہے تو تمام محصولات اور دیگر تمام معاملات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔
کینیڈا کے نامزد وزیرِاعظم مارک کارنی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ کینیڈا کسی بھی شکل میں، کسی بھی صورت میں، امریکہ کا حصہ کبھی نہیں بنے گا۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مالیاتی منڈیوں میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایس اینڈ پی 500، جو امریکہ میں درج بڑی کمپنیوں کا انڈیکس ہے، منگل کے روز مزید گر گیا، جبکہ پیر کو اس میں دسمبر کے بعد سب سے بڑی یومیہ کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ فروخت اس وقت شروع ہوئی جب ٹرمپ نے معیشت کے بارے میں ایک بیان میں “منتقلی کے دور” کا ذکر کرتے ہوئے ممکنہ امریکی کساد بازاری کا عندیہ دیا۔ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسیاں امریکہ اور دیگر ممالک میں مہنگائی کو بڑھا سکتی ہیں، جس سے عالمی معیشت متاثر ہو سکتی ہے۔