ہندوستان میں سائبر فراڈ کے کیسز میں گزشتہ مالی سال کے دوران حیرت انگیز طور پر چار گنا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ملک کو 20 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، یہ خطرات اس وقت بڑھ رہے ہیں جب انڈیا میں روزانہ لاکھوں کی تعداد میں ڈیجیٹل مالیاتی لین دین ہوتے ہیں اور ملک کی آبادی کے ایک بڑے حصے تک انٹرنیٹ کی رسائی بڑھ گئی ہے۔
انڈٰیا میں موبائل انٹرنیٹ کی سہولت انتہائی سستی ہو چکی ہے جہاں 11 روپے (تقریباً 0.13 ڈالر) فی گھنٹہ کے حساب سے ڈیٹا پیک ملتے ہیں۔
اس سب نے انٹرنیٹ کی رسائی کو وسیع کیا ہے اور ایک کھرب ڈالر کی موبائل ادائیگی مارکیٹ کو جنم دیا ہے جہاں پے ٹی ایم، گوگل پے اور فون پے جیسے پلیٹ فارمز نمایاں ہیں۔ لیکن انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافے کے ساتھ ساتھ سائبر فراڈ کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے کینیڈین دھات پر ٹیرف کو دوگنا کر دیا
دولت مند ڈیجیٹل ادائیگیاں، جو روزانہ لاکھوں افراد کی زندگی کا حصہ بن چکی ہیں، ان کے ساتھ ساتھ سائبر فراڈ کے کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ایسے جعل ساز جو سرکاری اہلکاروں کے طور پر خود کو پیش کرتے ہیں یا پھر اے آئی کا استعمال کر کے لوگوں کو آن لائن یا فون کے ذریعے دھوکہ دیتے ہیں وہ اب نئے طریقے اپنا کر شہریوں کو اپنی گرفت میں لے رہے ہیں۔
حکومت نے مالی سال 2024 کے دوران تقریباً 20.3 ملین ڈالر کے فراڈ کی تصدیق کی ہے جو پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا ہو گیا ہے۔
انڈٰین وزارت خزانہ نے پارلیمنٹ میں ایک جواب دیتے ہوئے کہا کہ “ڈیجیٹل ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے لین دین کے ساتھ ساتھ فراڈ کی وارداتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔”
وہ کیسز جن میں 1 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم شامل تھی ان کی تعداد 6,699 سے بڑھ کر 29,082 تک جا پہنچی ہے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے جو کہ ایک سنگین اور فوری توجہ کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کا ماسکو پر سب سے بڑا ڈرون حملہ: رو س کو شدید دھچکا اور ہلاکتیں
حکومت نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں ٹیلی کام ریگولیٹر کی طرف سے اسپام کالرز کو بلیک لسٹ کرنا اور مرکزی بینک کی جانب سے ایسے اکاؤنٹس کو منجمند کرنے کی تجویز شامل ہے جنہیں فراڈ میں استعمال ہونے کا شبہ ہو۔
اس کے علاوہ حکومت نے عوامی سطح پر آگاہی بڑھانے کے لیے کتابچے شائع کیے ہیں اور میڈیا کیمپینز کا آغاز کیا ہے تاکہ لوگ سائبر کرائمز کے بارے میں خبردار ہوں۔
اس کے ساتھ ساتھ بینکوں نے بالی وڈ کے اسٹارز اور مشہور شخصیات کو شامل کر کے لوگوں میں آگاہی پھیلانے کی کوششیں تیز کی ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم ‘نریندر مودی’ نے اکتوبر میں اپنی ماہانہ ریڈیو نشریات میں عوام کو آن لائن دھوکہ دہی کے بارے میں آگاہ کیا اور لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے آن لائن تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
انہوں نے عوام سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ ڈیجیٹل اسکیمز کے دوران ہوشیار رہیں۔
انڈیا میں ڈیجیٹل دھوکہ دہی کے بڑھتے ہوئے کیسز حکومت، شہریوں اور کاروباری اداروں کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں۔ اگرچہ حکومت اور بینکوں کی طرف سے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، مگر عوامی سطح پر سائبر تحفظ کے بارے میں آگاہی کی کمی اب بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
اس سب صورت حال کے چلتے ضروری ہے کہ عوام خود کو ان خطرات سے بچانے کے لیے جدید ترین سائبر سیکیورٹی طریقوں کو اپنائیں تاکہ اس بڑھتے ہوئے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔
لازمی پڑھیں: پاکستان میں خواتین کی تنخواہوں میں واضع فرق: عالمی ادارہ محنت نے رپورٹ جاری کردی