پاکستانی سفارتکار کی امریکا سے بے دخلی کا معاملہ حالیہ دنوں میڈیا میں زیر بحث رہا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے منگل کے روز ایک اہم بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ یہ معاملہ “تحقیقات کے تحت” ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستانی سفیر کے کے ‘احسن وگن’ کو امریکا سے ‘امیگریشن اعتراض’ کی بنیاد پر بے دخل کر دیا گیا تھا۔
تاہم وزارت خارجہ نے اس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ سفارتکار امریکا ایک ذاتی دورے پر جا رہے تھے۔
وزارت کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور وہ امریکی حکام سے اس بابت رابطے میں ہیں۔
پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ سے اس بارے میں مزید وضاحت طلب کی ہے جس کے بعد قیاس آرائیاں بڑھ گئیں کہ کیا پاکستان کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں؟
ایک ہفتہ قبل علامی خبر رساں ایجنسی ‘روئٹرز’ کی رپورٹ میں یہ امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کر سکتی ہے جن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے کی پابندیاں ہوں گی۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان کے شہریوں پر مکمل پابندی عائد نہیں کی جائے گی، لیکن انہیں ویزا درخواستوں پر مزید چیکنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستانی سفیر رزوان سعید شیخ نے اس حوالے سے نشریاتی ادارے ڈان نیوز کو بتایا کہ “ہم امریکی محکمہ خارجہ سے رابطے میں ہیں لیکن ابھی تک کوئی واضح معلومات فراہم نہیں کی گئی۔”
اس تمام صورتحال نے نہ صرف پاکستانی عوام کی تشویش بڑھا دی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اس معاملے پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تحقیقات کس نتیجے تک پہنچتی ہیں اور پاکستانی سفارتکار کے معاملے کی حقیقت کیا ہے۔
مزید پڑھیں: انڈیا میں سائبر فراڈ کے کیسز میں چار گنا اضافہ، مالی نقصان 20 ملین ڈالر تک پہنچا