Follw Us on:

جنگ اور جنگ بندی معاہدہ: دونوں جاری, حالات کس طرف جا رہے ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

روس اور یوکرین کے درمیان فضائی حملے بدستور جاری ہیں، جس کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا ہے۔ حکام کے مطابق، یہ صورتحال جنگ بندی کے کسی بھی ممکنہ معاہدے کو غیر یقینی بنا رہی ہے، جو تین سال سے جاری تنازعے کے دوران ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے حالیہ دنوں میں امریکا کی طرف سے پیش کردہ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کی اصولی طور پر حمایت کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ روسی افواج اس وقت تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گی جب تک کہ کچھ اہم شرائط کو پورا نہیں کیا جاتا۔ ان بیانات کے باوجود، دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے خلاف بھاری فضائی حملے کیے ہیں، جس سے جنگ کے مزید شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

روس نے یوکرینی افواج کو مغربی روسی علاقے کرسک سے نکالنے کے لیے کارروائی تیز کر دی ہے، جبکہ یوکرین نے بھی جوابی حملے کیے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق، اتوار کے روز روسی فضائی دفاعی یونٹوں نے یوکرین کے 31 ڈرونز کو تباہ کیا، جن میں سے 16 وورونز، 9 بیلگوروڈ، اور باقی روستوف اور کرسک کے علاقوں میں مار گرائے گئے۔

بیلگوروڈ کے گورنر ویاچسلاو گلادکوف کے مطابق، یوکرینی ڈرون حملے میں تین افراد زخمی ہوئے، جن میں ایک 7 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔ دو افراد اس وقت زخمی ہوئے جب ایک ڈرون ان کے گھر سے ٹکرا کر آگ بھڑکانے کا سبب بنا، جبکہ ایک اور شخص ڈولگوئے گاؤں میں ڈرون حملے کی زد میں آکر زخمی ہوا۔ دوسری جانب، وورونز کے گورنر الیگزینڈر گوسیو اور روستوف کے قائم مقام گورنر نے اطلاع دی کہ ان کے علاقوں میں فوری طور پر کسی نقصان یا زخمی ہونے کی کوئی رپورٹ نہیں ملی۔

یوکرین میں بھی روسی ڈرون حملوں کی شدت برقرار رہی۔ حکام کے مطابق، شمالی علاقے چرنیہیو میں ایک اونچی عمارت میں آگ بھڑک اٹھی، جو ایک روسی ڈرون حملے کا نتیجہ تھی۔ یوکرین کی ایمرجنسی سروس کے مطابق، فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یوکرینی میڈیا نے دارالحکومت کیف اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں دھماکوں کی متعدد اطلاعات دی ہیں، جب کہ یوکرین کی فضائیہ نے وسطی یوکرین میں ڈرون حملوں کے خطرے کے پیش نظر وارننگ جاری کر دی تھی۔

اتوار کے روز 3 بجے تک کیف کے علاقے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں کوئی سرکاری رپورٹ جاری نہیں کی گئی تھی۔ موجودہ حالات میں، جنگ بندی کی کوششوں کی کامیابی مشکوک نظر آ رہی ہے، کیونکہ دونوں فریق ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، اور تنازعہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس