امریکا کی وزیرِ داخلہ ‘کرسٹی نویم’ نے کہا ہے کہ سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن نے پہلے ہی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن (CBP) کے خود ساختہ ڈی پورٹیشن ایپ کے ذریعے خود کو واپس بھیجا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جو افراد امریکا میں حتمی اخراج کے حکم کے باوجود مقیم رہیں گے انہیں روزانہ 700 ڈالر تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ ایپ جو کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی ہجرتی حکمت عملی کا حصہ ہے غیر قانونی تارکینِ وطن کو موقع دیتی ہے کہ وہ خود کو واپس اپنے وطن بھیج کر قانونی طور پر دوبارہ امریکا آ سکیں۔
کرسٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایپ کا مقصد لوگوں کو جلدی خود ساختہ ڈی پورٹیشن کا اختیار فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل میں قانونی طریقے سے امریکا واپس آ سکیں۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق ‘راجانی سرینیوسن’ جیسے افراد نے اس آپشن کا فائدہ اٹھایا جو کہ ایک پی ایچ ڈی طالبہ ہیں اور ان پر حماس کی حمایت کرنے کا الزام تھا اور انہیں امریکا چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔
یہ مہم، جسے “ابھی جاؤ اور چلے جاؤ” نامی منصوبہ کہا جا رہا ہے 200 ملین ڈالر کی لاگت سے چلائی جا رہی ہے۔
اس مہم میں کرسٹی نویم نے اشتہارات میں حصہ لیا اور کہا کہ “صدر ٹرمپ کا پیغام واضح ہے کہ اگر آپ یہاں غیر قانونی طور پر ہیں تو ہم آپ کو ڈھونڈیں گے اور ڈی پورٹ کر دیں گے۔”
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا عمران خان سے متعلق سوالات پر ردعمل، بات کرنے سے بھی انکار کردیا
کرسٹئی نویم نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کی سخت پالیسیوں کی بدولت غیر قانونی سرحدی دراندازیوں میں 95 فیصد تک کمی آئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی دراندازی کی تعداد تاریخی کم سطح پر آ گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کامیابی سابقہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ انتظامیہ کی سخت سرحدی حکمت عملی کا نتیجہ ہے، جس میں سرحدی دیوار کی تعمیر کے عمل کو دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کرسٹی نویم نے یہ بھی بتایا کہ امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) نے ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد 32,000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
یہ اقدامات امریکی حکومت کے سخت اور جارحانہ ہجرتی قوانین کا حصہ ہیں جو غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد کو کم کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
ٹرمپ کی واپسی کے بعد نئی پالیسیوں کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مزید سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ امریکا میں غیر قانونی رہائش پذیر افراد کا خاتمہ کیا جا سکے اور ملکی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں سے 70 فلسطینی شہید، 500 سے زائد زخمی