امریکا میں ہونے والے ریفرنڈم میں ہزں سکھو نے انڈین پنجاب کو ‘خالصتان’ بنانے کے حق میں رائے دی ہے۔
امریکی شہر لاس اینجلس میں منعقدہ ریفرنڈم میں انڈین پنجاب کو ایک علیحدہ ریاست بنانے کے حق میں 35 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹ ڈالا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا بھر سے سکھ برادری کے افراد بڑی تعداد میں لاس اینجلس کے سوک سینٹر پہنچے، جہاں صبح نو بجے سے ووٹنگ کا آغاز ہوا اور دن بھر بھرپور جوش و خروش کے ساتھ جاری رہا۔
ریفرنڈم کے اختتام پر سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اعلان کیا کہ اگلا خالصتان ریفرنڈم 17 اگست کو واشنگٹن ڈی سی میں ہوگا۔
انہوں نے اس عمل کو ممکن بنانے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سکھ کمیونٹی انڈیا کو واضح پیغام دے رہی ہے کہ وہ انڈیا کے تسلط میں نہیں رہنا چاہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی گولیوں کا جواب سکھ اپنی ووٹوں کی طاقت سے دیں گے۔
اس موقع پر سکھ رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ سکھ اپنی آزاد ریاست قائم کریں۔
انہوں نے بھارتی حکومت پر شدید تنقید کی اور الزام لگایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں سکھوں پر قاتلانہ حملوں میں ملوث ہے۔ تاہم، ان حملوں کے باوجود خالصتان کی تحریک کو روکا نہیں جا سکتا۔
سکھ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 35 ہزار سے زائد سکھوں کی ووٹنگ میں شرکت اس تحریک کی طاقت اور مقبولیت کا ثبوت ہے۔
ان کے مطابق، یہ ریفرنڈم ایک واضح پیغام ہے کہ سکھ برادری اپنی علیحدہ شناخت کے لیے متحد ہے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہتی ہے۔