April 13, 2025 10:13 am

English / Urdu

Follw Us on:

جنگ بندی تجویز: امریکا اور حماس کا اتفاق، اسرائیل کے ردعمل کا انتظار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
مصر کی جانب سے جنگ بندی تجویز: امریکا اور حماس کا اتفاق، اسرائیل کا ردعمل کیا ہوگا؟

غزہ کی سرزمین پر جنگ کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس دوران مصر نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کی صورت حال کو بحال کرنا ہے۔

یہ تجویز گزشتہ ہفتے پیش کی گئی تھی اور غزہ میں جاری خون ریز جنگ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

اس تجویز کو دونوں طرف سے امریکا اور حماس نے پذیرائی دی ہے لیکن اسرائیل کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

گزشتہ کچھ دنوں سے اسرائیل کی فضائی حملوں اور گولہ باری نے غزہ میں خوفناک صورتحال پیدا کر رکھی ہے اور فلسطینی حکام کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 65 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔

18 مارچ کو اسرائیل نے ایک بار پھر حماس کے خلاف فضائی اور زمینی کارروائیاں شروع کیں جس کے بعد سے غزہ میں تقریباً 700 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 400 سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اس کے علاوہ حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی صفوں میں بھی کئی اعلیٰ سیاسی اور سیکیورٹی عہدیدار شہید کیے گئے ہیں، جن میں مقامی صحافی بھی شامل ہیں۔

ان حالات کے چلتے، مصر نے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کو دوبارہ قائم کرنا ہے۔

مصر کی تجویز کے مطابق حماس کو ہر ہفتے پانچ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا اور اس کے بدلے میں اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کو نافذ کرے گا۔

اس تجویز کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں ایک مکمل اسرائیلی فوجی انخلا کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کے بدلے میں باقی فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا جائے گا۔

یہ تجویز امریکا اور حماس دونوں کی طرف سے قبول کی جا چکی ہے لیکن اسرائیل نے اس پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا۔

دونوں طرف سے متنازعہ صورتحال میں مصر کی اس تجویز کو ایک ممکنہ حل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن اسرائیل کا جواب اس حوالے سے فیصلہ کن ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: “وینزویلا سے تیل خریدنے والے کسی بھی ملک کو 25 فیصد ٹیرف ادا کرنا ہو گا “ٹرمپ کا اعلان

اس کے علاوہ مغربی کنارے میں بچوں کے لیے تعلیم کا حصول ایک اور اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ جہاں اسرائیلی فوجی آپریشنز، چیک پوائنٹس اور سٹلر حملوں کے باعث روزانہ ہزاروں بچے اپنے اسکول جانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے نہ صرف اسکول جانے والے راستوں کو غیر محفوظ بنا دیا ہے بلکہ فلسطینی بچوں کے تعلیمی اداروں پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

سیو دی چلڈرن کی عالمی سربراہ ‘ایلیکزینڈرا ساہیہ’ کا کہنا ہے کہ”مغربی کنارے اور غزہ میں بچوں کی تعلیم پر جو دباؤ پڑا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔”

وہ اس بات کی طرف اشارہ کر رہی تھیں کہ فلسطینی بچوں کے لیے تعلیم کا حصول ایک مشکل ترین چیلنج بن چکا ہے۔

اس کے علاوہ ‘یو این آر ڈبلیو اے’ (UNRWA) جو کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 96 اسکولز چلاتا ہے، یہ ادارہ اب اسرائیلی پابندیوں اور فنڈنگ کی کمی کے باعث اپنی خدمات جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔

امریکا اور دیگر بڑے عالمی ذرائع سے ہونے والی فنڈنگ کی کمی کے بعد فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے جاری امدادی کام مزید متاثر ہو سکتے ہیں۔

غزہ اور مغربی کنارے کی صورتحال دنیا بھر کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ غزہ میں جنگ کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے اثرات نہ صرف انسانی جانوں پر پڑ رہے ہیں بلکہ بچوں کی تعلیم بھی خطرے میں ہے۔

مصر کی تجویز ایک امید کی کرن دکھاتی ہے لیکن اسرائیل کا ردعمل اور اس کے عملی اقدامات سے ہی اس مسئلہ کا حل ممکن ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے جج کے وفاقی کارکن کی بحالی کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس