غاصب اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے انجینیئر ابتہال ابو السعد کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے فلسطینی مزاحمت کاروں نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کے انسانیت کا درد رکھنے والے ملازمین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اداروں کی سفاکانہ کارروائیوں میں شریک کار نہ بنیں۔
اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”حماس انجینیئر ابتہال ابو السعد کے جرات مندانہ مؤقف کو زبردست خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، جنہوں نے غیر معمولی حوصلے اور قربانی کے ساتھ بڑی عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی صیہونی قاتل مشین کے ساتھ ملی بھگت کو بے نقاب کیا۔”

”ان کمپنیوں نے قابض اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کے اوزار اور ٹیکنالوجی فراہم کی، جو غزہ میں ہمارے عوام کے خلاف نسل کشی کے جرائم میں استعمال ہو رہی ہے۔”
”ہم ان تمام ملازمین اور اداروں سے اپیل کرتے ہیں، جو قابض اسرائیلی فورسز اور اس کے جرائم کی حمایت میں شریک ہیں کہ وہ انجینیئر ابتہال ابو السعد کے اس جرات مندانہ مؤقف کی پیروی کریں۔”
”ہم اقوام متحدہ، دنیا کے ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قبضے کے جرائم میں تکنیکی شراکت کی تمام اقسام کو دستاویزی شکل دیں، ان کمپنیوں کا احتساب کریں، انہیں بین الاقوامی عدالتوں میں پیش کریں اور ان پر فوری پابندیاں عائد کریں کیونکہ یہ قوانین اور انسانی اخلاقیات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔”

یاد رہے کہ 4 اپریل کو مائیکروسافٹ کے 50ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران کمپنی کے AI سی ای او مصطفیٰ سلیمان کی تقریر اس وقت روک دی گئی، جب مائیکروسافٹ کے ملازم انجینیئر ابتہال ابو السعد نے احتجاج کیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ جنگ سے منافع کما رہے ہیں، نسل کشی کے لیے AI کا استعمال بند کریں۔ یہ احتجاج اس وقت ہوا جب سلیمان کمپنی کے AI اسسٹنٹ پراڈکٹ پر بات کر رہے تھے۔ ان کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں آپ کا احتجاج سن رہا ہوں، شکریہ۔ جس کے بعد سکیورٹی ابتہال کو باہر لے گئی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک تحقیق کے مطابق مائیکروسافٹ اور اوپن AI کے ماڈلز کو اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ اور لبنان میں بمباری کے اہداف چننے کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس انکشاف کے بعد نہ صرف مائیکروسافٹ بلکہ کئی دیگر ادارے بھی فلسطین کے حق میں عالمی احتجاج کی زد میں آئے۔
ابتہال ابو السعد نے کمپنی کے دیگر ملازمین کو ایک ای میل بھی بھیجی، جس میں انہوں نے اپنے احتجاج کی وضاحت کی۔ اس کے بعد ان سمیت ایک اور ملازمہ کے ورک اکاؤنٹس بند کر دیے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں 60 شہداء اور 162 زخمی لائے گئے، جو مجرمانہ قابض فوج کی دانستہ قتل عام کی کارروائیوں کا نتیجہ ہیں۔
18 مارچ 2025 سے اب تک شہداء کی تعداد بڑھ کر 1,309 ہو چکی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد 3,184 ہے۔
اب بھی بہت سے افراد ملبے تلے اور سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں، جہاں امدادی کارکنوں کی رسائی ممکن نہیں ہو رہی۔
7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 50,669 اور زخمیوں کی تعداد 115,225 ہو چکی ہے۔