اپریل 8, 2025 4:44 شام

English / Urdu

Follw Us on:

امریکی ٹیرف: 50 سے زائد ممالک کا وائٹ ہاؤس سے تجارتی مذاکرات کا مطالبہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
50 سے زائد ممالک نے تجارتی مذاکرات کے لیے وائٹ ہاؤس سے رابطہ کیا،ٹرمپ کے مشیر کا دعویٰ

دنیا کے تجارتی نظام میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں، 50 سے زیادہ ممالک نے امریکا کے وائٹ ہاؤس سے رابطہ کیا ہے اور تجارتی مذاکرات شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ 

وائٹ ہاوس میں رابطہ کرنے والے یہ وہ ممالک ہیں جنہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی تجارتی پالیسیوں سے تشویش لاحق ہے۔ جبکہ عالمی سطح پر جاری ان تبدیلیوں نے مالیاتی منڈیوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے اثرات کئی ممالک کی معیشتوں پر برائے راست پڑ رہے ہیں۔

ٹرمپ کی تجارتی پالیسی نے عالمی سطح پر ایک نئی تشویش پیدا کی ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے ایک کے بعد ایک نئے ٹیر ف اور تجارتی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے جس سے عالمی سطح پر معیشت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ 

اس دوران ٹرمپ کے اکانومی مشیر، کیون ہیسیٹ نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ 50 سے زیادہ ممالک نے وائٹ ہاؤس سے رابطہ کیا ہے اور امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات عالمی سطح پر امریکی مفادات کو مستحکم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں اور امریکی معیشت کی ترقی کو تیز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مگر اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی کامیاب ہو گی یا پھر عالمی سطح پر ایک تجارتی جنگ کا آغاز ہوگا؟ ٹرمپ کی طرف سے جاری کیے گئے نئے ٹیر ف نے عالمی منڈیوں کو لرزہ براندام کر دیا ہے۔ 

امریکی ٹیر ف کے اثرات صرف امریکی معیشت پر نہیں پڑے بلکہ عالمی معیشت بھی اس کے اثرات سے بچ نہ سکی۔ امریکی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھنے کو ملی اور سرمایہ کاروں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکی ٹریژری کے سیکریٹری، اسکاٹ بیسینٹ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی معیشت میں کسی قسم کی کساد بازاری کی کوئی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ اقتصادی اعداد و شمار جیسے امریکی ملازمتوں کی شرح میں غیر متوقع اضافہ، اس بات کی دلیل ہیں کہ امریکی معیشت کی حالت مستحکم ہے اور ابھی کسی بڑی مشکل کی کوئی علامت نہیں ہے۔ اس کے باوجود عالمی منڈیوں میں سرمایہ کاروں کی بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین نے امریکا کے ان اقدامات کے خلاف اپنی تیاری مکمل کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی ٹیرف پالیسی: انڈیا کی معیشت پر گہرے اثرات اور ریپو ریٹ میں کمی کی پیشگوئی

یورپی یونین کی 27 ممبر ریاستیں ایک مشترکہ محاذ پر متحد ہو کر امریکی ٹیرف کے خلاف جوابی اقدامات اٹھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ یورپ کی قیادت نے امریکا کے خلاف جوابی کارروائی کے طور پر 28 ارب ڈالر تک کے امریکی مصنوعات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کی تیاری کر لی ہے۔

یہ اقدام یورپ کی اقتصادی طاقت کا مظہر ہے جو امریکی تجارتی جنگ کے جواب میں اپنا موقف مضبوطی سے پیش کر رہا ہے۔ 

یورپی یونین کے رکن ممالک میں فرانس، اٹلی اور آئرلینڈ سمیت مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔

فرانس نے اس تجویز کو پیش کیا ہے کہ یورپی کمپنیاں امریکا میں اپنی سرمایہ کاری کو معطل کر دیں تاکہ وہاں کی اقتصادی پالیسیوں کی سمت کے بارے میں مزید وضاحت مل سکے۔ 

دوسری جانب آئرلینڈ نے تجویز دی ہے کہ یورپ کو محتاط اور سوچ سمجھ کر جوابی کارروائی کرنی چاہیے تاکہ عالمی تجارت میں مزید بدامنی نہ پھیل سکے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھی اپنے فیصلوں پر قائم رہنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ تجارتی پالیسی امریکا کے مفاد میں ہے اور اس سے نہ صرف امریکا کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی امریکی طاقت اور اثر و رسوخ میں اضافہ ہوگا۔ 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا نے ہمیشہ دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کے معاملات میں نقصان اٹھایا ہے اور یہ وقت ہے کہ امریکا اپنے مفادات کی حفاظت کرے۔

مزید پڑھیں: امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہیں، آئی ایم ایف

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ پوسٹس