اپریل 8, 2025 2:29 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

برطانیہ میں روسی زیر آب سینسرز: جوہری سب میرینز کی جاسوسی کی کوشش

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
برطانیہ میں روسی زیر آب سینسرز: جوہری سب میرینز کی جاسوسی کی کوشش

برطانیہ کے ساحلی علاقے میں روسی زیر آب سینسرز کی موجودگی نے برطانوی حکام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق برطانوی فوج نے سمندر کی تہہ میں نصب روسی سینسرز کا پتہ چلایا ہے جو ممکنہ طور پر برطانوی جوہری سب میرینز کی جاسوسی کے لئے لگائے گئے تھے۔ 

ان سینسرز کی دریافت نے برطانوی حکام کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ یہ سینسرز ممکنہ طور پر روسی حکومت کے خفیہ آپریشنز کا حصہ ہو سکتے ہیں جو برطانوی جوہری سب میرینز کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے لگائے گئے تھے۔

رائل نیوی کے حکام نے ان سینسرز کو سمندر کی تہہ میں نصب پایا جبکہ کچھ سینسرز ساحل پر بھی آ گئے ہیں۔ 

اس سلسلے میں برطانوی فوجی اور انٹیلی جنس افسران کا خیال ہے کہ یہ سینسرز برطانوی جوہری سب میرینز کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کی کوششوں کا حصہ ہو سکتے ہیں جو کہ نیوکلیئر میزائلوں سے لیس ہیں۔ 

ایک اعلیٰ برطانوی فوجی عہدیدار نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ “یہ جنگ اٹلانٹک میں جاری ہے اور یہ کھیل سرد جنگ کے اختتام کے بعد دوبارہ شدت اختیار کر چکا ہے۔”

یہ رپورٹس اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ روس کا جاسوسی کا نیٹ ورک اب بھی فعال ہے اور اس نے سمندر کے گہرے حصوں میں اپنے غیر مسلح خودکار گاڑیاں بھی چھپائی ہیں جو کہ برطانوی سب میرینز کے راستوں اور زیر آب کیبلز کی نگرانی کر رہی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی جارحیت کی انتہا: صحافیوں کے خیمے پر بمباری، دو شہید، سات زخمی

ان تحقیقات کے دوران یہ بھی پتا چلا ہے کہ روسی اولیگارکوں کے زیر ملکیت سپر یاٹ بھی ان سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتی ہیں۔

دوسری جانب فرانس کے صدر ایمینیول میکرون نے روس کی جارحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ اگر روس نے امن کی کوششوں کو مسترد کیا تو سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ 

انہوں نے حالیہ دنوں میں یوکرین کے شہر کریوی ریگ پر ہونے والے روسی میزائل حملے کی مذمت کی ہے جس میں نو بچوں سمیت بیس افراد ہلاک ہوئے۔ 

میکرون نے کہا کہ “روس کی جانب سے بچوں اور بے گناہ شہریوں کی قتل و غارت گری کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔”

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی اس حملے کی مذمت کی اور کہا کہ روس کی فضائی بمباری کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف پر ہونے والے حالیہ حملوں میں بھی ایک شخص ہلاک جبکہ تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان حملوں نے یوکرین کی شہری آبادی کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

اس دوران پولینڈ نے بھی اپنی فضائی حدود کی حفاظت کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے ہیں اور اپنے فوجی طیارے فضا میں روانہ کیے ہیں تاکہ کسی بھی غیر ملکی حملے کا فوری جواب دیا جا سکے۔ 

پولینڈ کی فضائی نگرانی کی وجہ سے ہی گزشتہ سال ایک یوکرینی میزائل کے پولینڈ کے جنوبی علاقے میں گرنے سے انسانی نقصان ہوا تھا۔

اس صورتحال نے عالمی برادری کو ایک مرتبہ پھر یہ یاد دلایا ہے کہ سرد جنگ کے دوران کی جاسوسی کی سرگرمیاں اب بھی جاری ہیں اور عالمی سیاست میں تناؤ کی لہر مسلسل بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی ٹیرف سے عالمی تجارت پر شدید اثرات: ٹرمپ کا ٹیرف کم نہ کرنے کا فیصلہ

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ پوسٹس