اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسے دنیا کی نظر سے الگ مسئلہ قرار دیا ہے۔ ایک ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد وہاں کوئی خوراک، ایندھن یا دوا نہیں پہنچ رہی۔
گوتریس نے اس صورتحال کو نہ صرف انسانیت کی توہین قرار دیا ہے بلکہ اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل عالمی قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے مسلسل فضائی حملے اور بمباری نے غزہ کو ایک “قتل گاہ” بنا دیا ہے۔
گوتریس نے کہا ہے کہ “جب ایک طاقت کسی علاقے پر قبضہ کرتی ہے تو اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے کے لوگوں کو کھانا، دوا اور دیگر بنیادی سہولتیں فراہم کرے”۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کی جانب سے اس انسانی توہین پر سخت ردعمل ظاہر کرے۔
اس کے علاوہ گوتریس نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں امدادی کارکنوں کی شہادت پر بھی شدید مذمت کی اور ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے عملے کے افراد سمیت کئی انسانی امدادی کارکن مارے گئے ہیں۔ گوتریس نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانیت کی مدد کرنے والے افراد بھی محفوظ نہیں ہیں۔
اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی نکالنے کے منصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پر گوتریس نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا منصوبہ عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس کی حمایت کسی بھی صورت میں نہیں کی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنے وطن میں رہیں اور اسرائیل کے ساتھ امن وآشتی کے ساتھ زندگی گزاریں۔
مزید پڑھیں: امریکی ٹیرفز: 37 فیصد ٹیکس کے بعد بنگلہ دیش کی گارمنٹس انڈسٹری بھی مشکلات کا شکار
اسی دوران، اسرائیلی افواج نے غزہ میں مسلسل فضائی حملے جاری رکھے جس سے 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم “ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز” نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
تنظیم نے کہا کہ غزہ میں ان کے ہسپتالوں اورکلینکس کے قریب بمباری کی جا رہی ہے جو کہ ایک سنگین انسانی بحران کو جنم دے رہا ہے۔
اس کے علاوہ یمن میں امریکی فوج کی بمباری بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے ہیں جب کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے لبنان کے علاقے بقاع اور بعلبک کو نشانہ بنایا۔
ان تمام واقعات نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک نیا باب کھول دیا ہے۔یہ بھی پڑھیں: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے لیے آواز اٹھانے پر 450 طلبا کے ویزے منسوخ