امریکا نے ایرانی تیل کی غیر قانونی فروخت روکنے کیلئے نئی اور سخت پابندیاں عائد کر دیں۔ یہ صرف معاشی دباؤ نہیں بلکہ عالمی سیاست کی وہ شطرنج کی چال ہے جو آنے والے دنوں میں خطے کے حالات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں مقیم انڈین شہری جگویندر سنگھ ایرانی تیل کی نقل و حمل میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا۔
اس کی کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ خفیہ شپنگ نیٹ ورکس کے ذریعے ایرانی نیشنل آئل کمپنی اور ایرانی فوج کیلئے تیل کی ترسیل کرتی رہی ہیں۔
یہ صرف ایک شخص کی بات نہیں، امریکی محکمہ خزانہ نے 30 سے زائد بحری جہازوں کا نیٹ ورک بھی بلیک لسٹ کر دیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کو عالمی پابندیوں سے بچانے کے لیے “شیڈو فلیٹس” کا حصہ تھے۔ ان بحری جہازوں کے ذریعے ایران اپنا تیل خاموشی سے عالمی منڈیوں تک پہنچاتا رہا۔
گزشتہ روز امریکا نے ایران کے ایٹمی پروگرام سے جڑے مزید 5 اداروں اور ایک فرد پر بھی پابندیاں لگائیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ امریکا ایران کو ایک لمحے کے لیے بھی کھل کھیلنے دینے کو تیار نہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایران کی یہ خفیہ تیل ڈپلومیسی بند ہوگی؟ یا یہ سرد جنگ مزید شدت اختیار کرے گی؟مزید پڑھیں: ‘وقت آ گیا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کیا جائے’ فرانسیسی صدر