ایک ایسے وقت میں جب تجارتی جنگ کے بھڑکنے کی توقع کی جا رہی تھی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک یوٹرن لے لیا ہے۔
امریکی صدر نے چین سے درآمد ہونے والے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز، ہارڈ ڈرائیوز، پروسیسرز اور سیمی کنڈکٹرز پر لگایا گیا 145 فیصد بھاری ٹیرف اچانک ختم کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کی جانب سے جاری ہونے والے جمعہ کی رات کے ایک ہنگامی نوٹس میں سامنے آیا تھا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے حال ہی میں چین پر فینٹانائل کی اسمگلنگ کا الزام عائد کر کے 125 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کیا گیا تھا جو پہلے سے لاگو 20 فیصد ٹیرف کے علاوہ تھا۔ لیکن اب انہی اشیاء کو اچانک اس اضافی بوجھ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔
ماہرین حیران ہیں کیونکہ یہی وہ مصنوعات ہیں جن کی تیاری امریکا میں تقریباً ختم ہو چکی ہے، اور ان کی مقامی سطح پر پیداوار دوبارہ شروع کرنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ سیاسی حکمتِ عملی کا حصہ بھی ہو سکتا ہے۔
صارفین کے لیے یہ خبر کسی ریلیف سے کم نہیں۔ اگر ٹیرف برقرار رہتا تو اسمارٹ فونز سے لے کر لیپ ٹاپ تک ہر چیز کی قیمت آسمان کو چھو لیتی۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ قدم وقتی طور پر سیاسی چال ہے یا ٹرمپ کی تجارتی پالیسی میں واقعی بڑی تبدیلی کی شروعات؟مزید پڑھیں: عالمی ٹیرف جنگ سے سونا ایک بار پھر مہنگا، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی