محکمہ ایکسائز کی پیٹرولنگ ٹیم معمول کے مطابق گاڑیوں کی چیکنگ میں مصروف تھی کہ ایک نامعلوم سفید رنگ کی گاڑی نے رکنے کے اشارے کو نظرانداز کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
ان کی گولیوں کی بوچھاڑ نے ڈیوٹی پر موجود متعدد ملازمین کو شہید کردیا، جن میں کانسٹیبل افتخار اور کانسٹیبل مجاہد موقع پر ہی جام شہادت نوش کر گئے جبکہ انسپکٹر شبیر جو ڈرائیور کی نشست پر موجود تھے وہ شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے مگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ بھی شہداء کی صف میں شامل ہو گئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب محکمہ ایکسائز کی اینٹیلیجنس ٹیم نوشہرہ کی جانب سے ملنے والی خفیہ اطلاع پر کارروائی کے لیے نکلی تھی۔ حملہ اتنا اچانک اور بھرپور تھا کہ جوابی کارروائی کا موقع بھی نہ ملا۔
اس کے بعد شہداء کی نماز جنازہ پولیس لائن پشاور میں ادا کی گئی، جس میں آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید، سی سی پی او قاسم خان، ایس ایس پی آپریشنز سمیت اعلیٰ پولیس و ایکسائز حکام نے شرکت کی۔ ان کا جنازہ گارڈ آف آنر کے ساتھ مکمل سرکاری اعزاز کے تحت ادا کیا گیا۔
ایکسائز حکام کے مطابق یہ حملہ نوشہرہ کی حدود میں ہوا اس کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پشاور ایک بار پھر بے رحم دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر عوام کے محافظ کب تک نشانہ بنتے رہیں گے؟
مزید پڑھیں: ایران میں دہشت گردوں کا حملہ: باپ بیٹے سمیت 8 پاکستانی مزدوروں کو قتل کردیا