اپریل 11, 2025 3:48 صبح

English / Urdu

Follw Us on:

تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار، 44 پاکستانی بہتر مستقبل کا خواب لیے لقمہ اجل بن گئے

افضل بلال
افضل بلال
Boat insident
فائل فوٹو / گوگل

بھائی میں تو باہر جا رہا ہوں، میرا بیٹا، میرا دوست، میرا رشتہ دار بیرونِ ملک جا رہا ہے، ارے بھائی کچھ بننا چاہتے ہو تو یہاں سے نکل جاؤ، اس طرح کے ناجانے کتنے جملے ہر روز ہمارے کانوں میں گونجتے ہیں، ہر کوئی یہ ہی نصیحت کرتا دکھائی دیتا ہے کہ جو بھی ہو جیسے بھی ہو بس پاکستان سے نکل جاؤ۔ ایسے جملوں اور نصیحتوں پر عمل کرتے ہوئے لوگ بیرون ملک جانے کی ٹھان لیتے ہیں خاص کر نوجوان نسل تو آنکھوں میں بہتر مستقبل کے خواب سجائے بیرون ملک جانے کے غیرقانونی طریقے بھی اختیار کر رہی ہے۔

آئے دن غیر قانونی طور پر یورپ اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں جانے والے افراد مختلف قسم کے حادثات کا شکار ہوتے ہیں، اب تک غیر قانونی طور پر بیرونِ ممالک جانے والے سینکڑوں افراد منزل مقصود تک پہنچنے سے قبل ہی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

ماضی کی طرح آج پھر افریقی ملک موریطانیہ سے اسپین جانے والی تارکین وطن سے بھری کشتی حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتیجے میں 50 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں بہتر مستقبل کا خواب سجائے 44 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میڈرڈ اور ناوارا میں قائم گروپ نے بتایا کہ مراکشی حکام نے ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا جو موریطانیہ سے 2 جنوری کو سپین کے لیے روانہ ہوئی تھی، اس کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔ واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا کہ تازہ ترین واقعے میں ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے تھا۔

مراکو میں قائم مقائم پاکستانی سفیر رابعہ قصوری نے نجی ٹی وی چینل ‘دنیا نیوز’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشتی میں 86 افراد میں سے36 افراد کو بچا لیا گیا ہے اور انھیں کیمپ میں رکھا گیا ہے جس میں سے پاکستانی بھی موجود ہیں، ہم ان سے رابطہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں سمیت کئی زندہ بچ جانے والے دکھلا کے قریب ایک کیمپ میں موجود ہیں، رباط میں ہمارا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، پاکستانی شہریوں کی سہولت اور ضروری مدد فراہم کرنے کے لیے سفارت خانے کی ایک ٹیم کو دخیلہ روانہ کر دیا گیا ہے۔

وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ (CMU) کو فعال کر دیا گیا ہے، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے متعلقہ سرکاری اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے۔ اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔ اہل خانہ نے بتایا کہ 4 ماہ قبل غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں کو یورپ کے لیے روانہ کیا تھا، سمندری سفر کے دوران انسانی اسمگلروں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا تھا، پیسے نہ ملنے کی وجہ سے کشتی کو سمندر کے درمیان 8 روز تک کھڑا رکھا گیا۔ شدید سردی کے باعث کئی لوگ بیمار بھی ہوئے۔

اہلخانہ نے مزید بتایا کہ انسانی اسمگلرز تمام افراد کو موریطانیہ کے ویزوں پر لےکرگئے تھے، موریطانیہ میں ان افراد کو ایک سیف ہاؤس میں رکھا گیا تھا۔

عرب خبررساں ادارے اردو نیوز کے مطابق کشتی اسپین حادثے میں بچ جانے والے افراد نے بتایا کہ اموات کشتی حادثے کے باعث نہیں ہوئیں بلکہ انسانی سمگلرز نے تارکین وطن کے سروں میں ہتھوڑے مارے، آنکھیں نکالیں، ظالموں نے مرنے والوں کے ساتھ ساتھ زندہ انسانوں کو بھی سمندر میں پھینکا، اسلحے سے لیس افراد کو جو بھی صحت مند انسان نظر آتا وہ اسے مارنا شروع کر دیتے۔

واضح رہ کہ یہ سانحہ پہلی بار پیش نہیں آیا اس سے پہلے بھی اس طرح کئی حادثات رونما ہو چکے ہیں۔ گزشتہ مہینے (دسمبر 2024ء) یونان میں کشتی حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتینے میں پاکستانیوں سمیت متعدد افراد لقمہ اجل بنے، وفاقی تحقیاتی ادارے ایف آئی اے کے مطابق یونان کشتی حادثے میں 44 پاکستانیوں کو ریسکیو کیا گیا تھا اور 9 پاکستانیوں کی لاشیں تک نہیں ملی تھیں۔

موجودہ دور میں نوجوان بہتر مستقبل کے لیے غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کی کوشش میں خود موت کو دعوت دیتے ہیں۔ اس بات کا کچھ علم نہیں ہوتا کہ بیرون ملک جا کر ان کا مستقبل روشن ہوگا، بعض اوقات ایسے افراد کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود بھی خالی ہاتھ وطن لوٹنا پڑتا ہے۔ اس طرح کے حادچات سے بچنے کے لیے ضروری ہے انسانی اسمگلروں کے خلاف سخٹ کارروائیاں کی جائیں۔

افضل بلال

افضل بلال

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس