Follw Us on:

اسرائیل کی جنگ بندی کی تجویز: حماس کا ’ضروری مشاورت‘ کے بعد جواب دینے کا عندیہ 

اظہر تھراج
اظہر تھراج

حالیہ حملوں میں اکیاون ہزار معصوم فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کے بعد اسرائیل نے ایک بار پھر حماس سے بات کرنے اور یرغمالیوں کے رہا کرنے کی تجویز پیش کی ہے، حماس نے اس تجویز ’ضروری مشاورت‘ کرنے کا کہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مستقبل کے کسی بھی معاہدے کے لیے ’مستقل جنگ بندی‘ اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ضروری ہے۔

’مصر نے اسرائیلی جنگ بندی کی تجویز حماس تک پہنچا دی ہے اور اب اس کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔‘ 

مصری میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ قاہرہ کو غزہ میں عارضی جنگ بندی کی تجویز موصول ہوئی ہے، جس سے مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

حماس کے رہنما طاہر النونو کا کہنا ہے کہ حماس قیدیوں کے تبادلے کے کسی ’سنجیدہ معاہدے‘ اور اسرائیل کی جانب سے جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی کے بدلے میں تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فرینڈز آف فلسطین کے سیاسی بیورو کے سربراہ عبد الرحمٰن السدیس کا کہنا ہے کہ ایک طرف سے گولی آرہی ہے تو دوسری جانب سے زبانی کلامی بات نہیں ہوسکتی۔ ہماری بقا کو ایک ہی ریاست ’اسرائیل‘ سے خطرہ ہے ۔ ہم ہند بن رجب کو نہیں بھولیں گے ، ظالم کو جواب اسی کی زبان میں دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی رونے دھونے والے نہیں ہیں، وہ زندگی کا جشن مناتے ہیں، صبر کرتے ہیں تو وہ ساتھ میں جدوجہد بھی کرتے ہیں ۔

مزید پڑھیں: ’اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی سوچے بھی نا، حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس میں مسلم حکمرانوں کو وارننگ 

دوسری جانب فلسطینی اور مصری ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ ترین دور بغیر کسی واضح پیش رفت کے ختم ہو گیا۔

قاہرہ میں مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بعد طاہر النونو کا کہنا تھا کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے کے معاملے پر کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ مسئلہ یرغمالیوں کی تعداد کا نہیں بلکہ اس بات کا ہے کہ اسرائیل اپنے وعدوں سے مکر رہا ہے اور جنگ کے معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے، اور جنگ حاری رکھے ہوئے ہے۔

ایک اسرائیلی نیوز ویب سائٹ يديعوت احرنوٹ نے ایک خبر میں لکھا ہے کہ حماس کو جنگ بندی کی ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔ جنگ بندی کی اس نئی تجویز کے مطابق، حماس کی جانب سے 10 زندہ قیدیوں کی رہائی کے بدلے امریکا ضمانت دے گا کہ اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات میں شامل ہوگا۔

ایک مصری ذریعے نے روئٹرز کو بتایا کہ حماس نے تازہ ترین تجویز کا جواب دینے کے لیے مزید وقت کی درخواست کی ہے۔ انھوں نے وضاحت کی کہ حماس کو رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد بڑھانے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن وہ اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع کرے گا جو جنگ کے خاتمے کا سبب بنے۔

یاد رہے کہ جنوری میں شروع ہونے والی چھ ہفتے کی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے حماس نے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔ مارچ میں شروع ہونے والے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا اور اسرائیل کی جانب سے ایک بار پھر فلسطینی علاقوں پر حملے شروع کر دیے گئے۔

اظہر تھراج

اظہر تھراج

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس