امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے سپیرئیر یونی ورسٹی لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو طاقت امریکا اور مسلم حکمرانوں نے دی ہے۔ حکمرانوں کی لائن لگی ہھے کہیں امریکا ناراض نہ ہو جائے۔ کچھ ممالک آپ کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن میں جنگ چل رہی ہے کہ کون امریکا کا اچھا غلام ہے۔ان سے کوئی اچھے کی امید نہ رکھے
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور فلسطین کے درمیان ایک گہرا انسانی اور ایمانی تعلق موجود ہے جو قرارداد پاکستان کے وقت سے قائم ہے۔ ان کے مطابق قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیا اور پاکستان کے اس اصولی مؤقف کی بنیاد اسی وقت رکھ دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 1940 میں لاہور کے منٹو پارک میں مسلم لیگ کے جلسے میں جہاں قرارداد پاکستان پیش کی گئی، وہیں دوسری قرارداد فلسطین کے حق میں منظور کی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی فلسطین سے وابستگی صرف سیاسی نہیں بلکہ نظریاتی اور انسانی بنیادوں پر قائم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے بھی اپنے دورہ امریکا کے دوران اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دی جانے والی بے جا مراعات کو ٹھکرا دیا تھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی پر مبنی رہا ہے۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ یہ مؤقف آج بھی پاکستانی عوام اور ریاستی پالیسی کا اہم حصہ ہے۔