April 19, 2025 10:33 am

English / Urdu

Follw Us on:

دوسری جنگ عظیم کی یاد میں تقریب: روس اور بیلاروس کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
یورپ میں دوسری جنگ عظیم کی یاد میں تقریب

80 سال بعد، جب دنیا نازی جرمنی کے خاتمے اور یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے اختتام کی یاد میں تقریب منعقد ہونے جارہی ہے۔

یہ تقریب، جو دوسری جنگِ عظیم کے اختتام کی یاد میں منعقد کی جا رہی ہے، ایک طرف نازی مظالم کے خاتمے کی علامت ہے تو دوسری جانب اس سال روسی جارحیت اور یوکرین پر حملوں نے اسے حساس بنادیا ہے۔

جرمن پارلیمان کے ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “یہ اقدام وفاقی حکومت کی مشاورت سے اٹھایا گیا ہے۔”

دوسری جانب، روسی سفیر ‘سرگئی نیچایف’ نے ان تمام انتباہات کو نظرانداز کرتے ہوئے بدھ کے روز مشرقی شہر سیلو میں منعقدہ ایک علیحدہ یادگاری تقریب میں شرکت کی جہاں 1945ء میں سوویت فوج نے شدید معرکہ آرائی کے بعد برلن کی طرف پیش قدمی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے مشیروں کی یورپ میں سفارتی سرگرمیاں، ایران اور یوکرین پر اہم فیصلے متوقع

سیلو ہائٹس کی اس جنگ میں 30,000 سے زائد  فوجیوں نے جان گوائی جن سوویت فوجی، روسی، یوکرینی اور بیلاروسی شامل تھے۔

یہ معرکہ آج بھی روس کے لیے فخر کی علامت ہے، لیکن اسی فخر کا سہارا لیتے ہوئے صدر پیوٹن یوکرین پر حملے کو جواز فراہم کر رہے ہیں، جو یورپ بھر میں شدید اضطراب کا باعث بن چکا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے اس اقدام کو “ہٹلر کے قاتلوں کے نظریاتی وارثوں” کی جانب سے ایک توہین آمیز عمل قرار دیا جو بقول ان کے “تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔”

دوسری جانب جرمن حکام نے غیرملکی مہمانوں کو بھی مدعو نہ کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن روس اور بیلاروس کے سفیروں کا نام واضح طور پر فہرست سے نکالنا اس بات کی علامت ہے کہ برلن اب ماضی کے احترام اور حال کے سیاسی موقف کے درمیان ایک واضح لکیر کھینچ چکا ہے۔

یہ فیصلہ صرف ایک تقریب سے متعلق نہیں بلکہ یہ دنیا کے بدلتے توازن اور تاریخی بیانیے کی ازسرنو تشکیل دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ کی صورت حال پر عالمی برادری کی خاموشی: مسلم ممالک کا کیا کردار ہونا چاہیے؟

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس