غزہ کے شہر خان یونس میں آج صبح ظلم کی انتہا کردی، جب اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد شہید ہو گئے۔ ملبے تلے دبی لاشوں کی چیخیں، بچوں کے جلے ہوئے کھلونے اور ماؤں کی سسکیاں یہ تمام مناظر دنیا کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونے چاہییں مگر عالمی ضمیر تاحال خاموش ہے۔
جمعرات کے دن اسرائیلی افواج کی بمباری نے کم از کم 32 اور نہتے فلسطینیوں کی جان لے لی، جبکہ جنوبی خان یونس کے خیموں پر کیے گئے حملے میں ایک اور خاندان مکمل طور پر شہید کر دیا گیا۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے نمائندے اس بربریت کو “جان بوجھ کر انسانی امدادی ڈھانچے پر کیا گیا حملہ” قرار دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ سے وابستہ 12 امدادی تنظیموں نے ایک متفقہ بیان میں کہا ہے کہ “غزہ ہماری نسل کی سب سے بدترین انسانی ناکامی ہے”۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 51,065 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 116,505 زخمی ہیں۔ غزہ میڈیا آفس کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی شہداء کی تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے جن میں ہزاروں وہ بھی شامل ہیں جو ملبے تلے دفن ہو چکے ہیں۔
یاد رہے اس جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو ہوا جب حماس کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد قید کر لیے گئے۔ لیکن اس کے بعد اسرائیل نے جو قیامت فلسطینیوں پر ڈھائی وہ انسانی تاریخ پر ایک سیاہ داغ بن چکی ہے۔
دنیا خاموش ہے مگر غزہ چیخ رہا ہے، ظلم بڑھتا جا رہا ہے اور شہداء کی تعداد تاریخ کے اوراق پر خون سے لکھی جا رہی ہے۔ مزید پڑھیں: اسرائیل کیسے فلسطینیوں کا ورثہ تباہ کر رہا ہے؟