April 19, 2025 10:50 pm

English / Urdu

Follw Us on:

فلسطین کی حمایت یا کچھ اور؟ امریکا میں 1500 طلبا کے ویزے منسوخ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ویزہ پالیسی کی خلاف ورزی یا کچھ اور

امریکا میں صدر ٹرمپ کی حکومت کے تحت ایک وسیع پیمانے پر ہونے والی امیگریشن کارروائی نے 1500 سے زائد بین الاقوامی طلبہ اور حالیہ گریجویٹس کو متاثر کیا ہے۔

ان طلبہ کے ویزے یا سٹیٹس کو منسوخ یا ختم کر دیا گیا ہے اور یہ کارروائی امریکا کے 40 مختلف ریاستوں میں واقع 130 سے زائد تعلیمی اداروں کے طلبہ پر اثر انداز ہوئی ہے۔

یہ طلبہ مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جن میں ایشیا، یورپ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک شامل ہیں اور ان کے ویزے یا سٹیٹس کی منسوخی کا کوئی واضح سبب ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کو بھی یہ معلومات اس وقت ملیں جب انہوں نے وفاقی ڈیٹا بیس میں چیک کیا۔

متعدد تعلیمی اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں ملی اور نہ ہی حکومت نے ان کے طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کی کوئی خاص وجہ بتائی۔

جیسے کہ مڈل ٹینیسی اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک ترجمان جمی ہارٹ نے بتایا کہ “یونیورسٹی کو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ یہ بس وفاقی نظام میں تبدیلی کی اطلاع ملی اور طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔”

اسی طرح، یونیورسٹی آف اوریگن کے ترجمان ایرک ہوالڈ نے بھی بتایا کہ چار بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں لیکن انہیں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان طلبہ پر کس قسم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی کے تحت کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں موجود غیر ملکی طلبہ کو اپنی تعلیم پر فوکس کرنا چاہیے اور وہ ملک میں کسی بھی قسم کی احتجاجی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہو سکتے۔

اس پالیسی کا مقصد امریکا میں “ایکسٹریم” نظریات کے پھیلاؤ کو روکنا اور تعلیم کے ماحول کو برقرار رکھنا ہے۔

ادھر، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس (UCLA) نے اطلاع دی ہے کہ ان کے 12 طلبہ یا حالیہ گریجویٹس کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں، اور ان کی ویزہ منسوخی کا سبب “ویزا پروگرام کی شرائط کی خلاف ورزی” بتایا گیا ہے۔

ایک نیا وفاقی مقدمہ اس صورتحال کو چیلنج کرنے کے لیے دائر کیا گیا ہے جس میں 133 غیر ملکی طلبہ کی نمائندگی کی جا رہی ہے۔

یہ مقدمہ اس بات کی وضاحت چاہتا ہے کہ حکومت کی جانب سے طلبہ کے ویزے منسوخ کرنا غیر قانونی ہے اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب، ٹرمپ انتظامیہ نے اس مسئلے پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا۔

تاہم، اس تمام صورتحال نے غیر ملکی طلبہ اور ان کے تعلیمی اداروں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔

مزید پڑھیں: جوہری پروگرام کا مستقبل: ایران اور امریکا مسقط کے بعد آج روم میں ملاقات کریں گے

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس