سپریم کورٹ نے بانی تحریک انصاف عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی اپیلیں کو ختم کردیا۔
عدالت نے دو ٹوک الفاظ میں ریمارکس دیے کہ “ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال بیت چکا، اب جسمانی ریمانڈ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔“
یہ فیصلہ اس وقت آیا جب پراسیکیوشن نے عدالت کے سامنے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔ تاہم، جسٹس ہاشم کاکڑ نے واضح کیا کہ اپیل جسمانی ریمانڈ کی تھی نہ کہ ٹیسٹ کرانے کی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ “کیا قتل اور زنا جیسے سنگین مقدمات میں کبھی ایسے ٹیسٹ کی نوبت آئی؟ توقع ہے حکومت عام شہریوں کے مقدمات میں بھی یہی جوش و خروش دکھائے گی۔“
عدالت نے پنجاب حکومت کو یہ آپشن ضرور دیا کہ وہ چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرے لیکن واضح کیا کہ عمران خان کے وکلا کو مخالفت کا پورا حق حاصل ہوگا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی بہنیں پھر ملاقات سے محروم: ’یہ نظام جبر کے زور پر کب تک چلے گا؟ ‘