خیبر پختونخوا کے ضلع طورغر سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے۔ یہ اس سال صوبے سے رپورٹ ہونے والا دوسرا کیس ہے، جبکہ ملک بھر میں اب تک مجموعی طور پر سات کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق پولیو سے متاثرہ بچے کی عمر 11 سال ہے اور اس کے چہرے پر جزوی طور پر فالج کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔
متاثرہ بچہ ضلع طورغر کے ایک دور دراز علاقے سے تعلق رکھتا ہے، جہاں ویکسینیشن ٹیموں کی رسائی میں اکثر مشکلات پیش آتی ہیں۔
ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے مکمل طور پر نہیں پلائے گئے تھے، جس کے باعث وہ وائرس کا شکار ہوا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچے کے چہرے کی حرکت متاثر ہوئی ہے اور وہ نارمل انداز میں چہرہ نہیں ہلا پا رہا۔

پولیو پروگرام کے ترجمان نے اس واقعے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیارہ سال کی عمر میں ایسے کیس کا سامنے آنا ظاہر کرتا ہے کہ ویکسینیشن کے عمل میں کہیں نہ کہیں خلا موجود ہے۔
کا کہنا تھا کہ والدین کو چاہیے کہ وہ پولیو مہم کے دوران بچوں کو لازمی قطرے پلوائیں، کیونکہ ہر بچہ وائرس کے خطرے میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دلہن کو ملنے والے جہیز اور تحائف پر شوہر کا کوئی حق نہیں، سپریم کورٹ
رواں سال پاکستان میں مجموعی طور پر سات پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے دو خیبر پختونخوا سے ہیں۔ دیگر کیسز ملک کے مختلف حصوں سے سامنے آئے ہیں۔
حکومت نے ان کیسز کے بعد پولیو کے خلاف ہنگامی اقدامات کا اعلان کیا ہے اور طورغر سمیت دیگر حساس علاقوں میں دوبارہ سے انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پولیو ایک قابلِ علاج بیماری ہے، لیکن اس کے لیے مسلسل ویکسینیشن، والدین کا تعاون اور پولیو ٹیموں کی حفاظت انتہائی ضروری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب تک ہر بچے کو بروقت قطرے نہیں پلائے جائیں گے، پولیو کے خطرات باقی رہیں گے۔ یہ کیس ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پولیو کا مکمل خاتمہ ابھی باقی ہے اور اس مقصد کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔