Follw Us on:

“آزاد صحافت تباہ ہورہی، فائدے کےلیے جھوٹ سے سچائی کوکچل دیاجاتا ہے”  جوبائیڈن کا الوداعی خطاب

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
امریکی صدر جوبائیڈن خطاب کررہے ہیں۔ / گوگل

امریکی صدر جوبائیڈن کا وائٹ ہاؤس میں اپنے الوداعی خطاب میں کہنا تھا کہ آزاد صحافت تباہ ہورہی ہے۔ طاقت اور منافع کےلیے بولے جانے والے جھوٹ سے سچائی کوکچل دیاجاتا ہے۔ چند امیر لوگوں کے ہاتھ میں طاقت کا ارتکاز انتہائی تشویش ناک ہے۔

15 جنوری کو امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنا الوداعی خطاب کیا۔ الوداعی خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ  موجودہ دور میں سوشل میڈیا  غلط معلومات سے بھرا پڑا ہے، ہمیں نئی نسل کو غلط خبروں سے بچانا ہے جس کے لیے مصنوعی ذہانت کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ سے آزاد صحافت تباہ ہو رہی ہے اور ایڈیٹرز کا کردار ختم ہوتا جا رہا ہے جب کہ سوشل میڈیا بھی فیکٹ چیک ختم کر رہا ہے۔ طاقت اور منافع کے لیے بولے جانے والے جھوٹ سے سچائی کو کچل دیا جاتا ہے۔

صدربائیڈن کا کہنا تھا کہ گنے چنے لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت کا آجانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر ان اختیارات کے غلط استعمال کو نہ روکا گیا تو نتائج انتہائی خطرناک ہوں گے۔کملا ہیرس اور پوری ٹیم کی وجہ سے ہماری حکومت نے کئی مشکلات عبور کی ہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن میڈٖیا سے گفتگو کررہے ہیں۔/ گوگل

دوسری طرف اسرائیل حماس جنگ بندی میں امریکہ کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے بہترین سفارت کاری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر جنگ بندی کےلیے کام کیا ہے۔ مستقبل میں چین نے نہیں بلکہ امریکہ نے دنیا کی قیادت کرنی ہے تو امریکہ کو تمام عالمی معاملات میں اپنا واضح کردار ادا کرنا ہوگا۔

حماس کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ لبنان میں جنگ بندی اور ایران کے کمزور ہونے کی وجہ سے حماس پر دباؤ آگیا تھا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے حماس کو جنگ بندی کےلیے مجبورکیا گیا۔

صدربائیڈن نے کہا کہ چار سال قبل  جب اقتدار سنبھالا تو ہم خطرات اور امکانات کے موسمِ سرما میں کھڑے تھے،لیکن ہم نے بحیثیت امریکی حالات کا بہادری سے مقابلہ کیا ۔

یاد رہے کہ یہ جوبائیڈن کا پانچواں اور آخری خطاب تھا، جب کے اس سے قبل رواں برس جولائی  میں انھوں نے وائٹ ہاؤس سے خطاب کیا تھا۔ خطاب میں انہوں نے نومبر 2024 میں ہونے والے صدارتی الیکشن لڑنے سے دستبرادر ہونے کا اعلان کیا تھا۔ صدر بائیڈن نے اپنی نائب کملا ہیرس کی ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ڈیموکریٹ امیدوار کی حیثیت سے توثیق کی تھی۔

عوامی رائے عامہ کے سروے کرنے والی امریکی کمپنی ’گیلپ‘ کے مطابق جو بائیڈن  کی اس وقت امریکی عوام میں حمایت 39 فیصد ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر صارفین نے امریکی صدر بائیڈن کی تقریر پر ملتے جلتے تبصروں کا مظاہرہ کیا ، جن میں کسی نے ان کی تعریف کی تو کسی نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایک صارف نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے امید ہے  آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ آپ واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ امریکیوں کی اکثریت برے لوگ ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ بیٹھیں، غور کریں اور اس نفرت کو ختم کردیں جو آپ کو مجھ جیسے لوگوں سے ہے۔ ایک صارف نے طنز یہ لکھا کہ یہ تقریر اس بات کی ایک بہترین وضاحت ہے کہ وہ دفتر چھوڑ کر 40 فیصد سے کم پولنگ کیوں کر رہے ہیں۔ یہ چورن دو مہینے پہلے نہیں بکتا تھا اور اب بھی نہیں بک رہا۔

جوبائیڈن کے الوداعی خطاب پر ایکس صارفین کے تبصرے / ایکس

ایک اور صارف نے لکھا کہ فاشسٹ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ایف بی آئی کو سوشل میڈیا کو مجبور کرنے کے لیے استعمال کیا کہ وہ پچھلے نصف درجن سالوں سے امریکیوں کو سنسر کریں۔آپ کو آزادی  سے نفرت ہے۔ انصاف آ رہا ہے۔ اس کے برعکس ایک صارف نے امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ طاقت کا غلط استعمال صرف ان کے دور حکومت میں ہوا ہے۔  ان کی اپنی پارٹی نے انہیں کل کے کچرے کی طرح دبوچ لیا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کے الوداعی خطاب پر ایکس صارفین کے تبصرے / ایکس

ایک صارف نے اگلی حکومت کو لے کر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بہت سے ممالک کو اپنے تاریک دور کو برداشت کرنا پڑا ہے۔ 20 جنوری کوامریکہ تیزی سے ایک ایسے دور میں داخل ہو جائے گا جہاں ہماری قوم کے رہنما ہم میں سے بہترین نہیں بلکہ آمرانہ مجرم، اولیگارچ اور موقع پرست ہوں گے۔ آئیے دعا کریں کہ ہم میں سے بہترین ہمارے تاریک دور سے بچ جائیں۔ دوسری طرف ایک اور صارف نے لکھا کہ میں  نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں تاریخ کی کتابوں کے لیے وہ دن دیکھوں گا جب ایک پوٹس یہ کہہ رہا ہوگا۔  آپ جنہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا وہ  افسوس کریں گے، لیکن ہم میں سے باقیوں کو بھگتنا پڑے گا۔

امریکی صدر جوبائیڈن کی الوداعی تقریر پر ایکس صارفین کے تبصرے / ایکس

امریکی صدر کی الوداعی تقریر میں صارفین کی جانب سے ملے جلے رجحانات کا اظہار کیا گیا۔ بائیڈن نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہماری ٹیم نے ٹرمپ انتظامیہ کو تمام حالات سے آگاہ کردیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والی ٹرمپ حکومت عالمی دنیا خاص کرچین کو لےکر کیا حکمتِ عملی اپناتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس