یو کے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات پر عالمی شماریاتی ادارہ یوگوو (YouGov)نے سروے کیا ہے جس میں ریفارم پارٹی کی واضح طور پر برتری دکھائی دے رہی ہے،یہ سروے 9 اپریل سے 23 اپریل کے درمیان کیا گیا، جس میں دکھایا گیا کہ گریٹر لنکنشائر میں ریفارم کو 15 پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے جبکہ ہل اور ایسٹ یارکشائر میں 14 پوائنٹس کی برتری ہے۔
یو کے میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات پر یوگوو (YouGov)نے سروے کیا ہے جس میں ریفارم پارٹی کی واضح طور پر برتری دکھائی دے رہی ہے،یہ سروے 9 اپریل سے 23 اپریل کے درمیان کیا گیا، جس میں دکھایا گیا کہ گریٹر لنکنشائر میں ریفارم کو 15 پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے جبکہ ہل اور ایسٹ یارکشائر میں 14 پوائنٹس کی برتری ہے۔
عالمی جریدے دی گارڈین کے مطابق یہ نتائج نائیجل فراژ کی قیادت میں ریفارم پارٹی کے لیے ایک بڑا سیاسی پیش رفت ہیں، جو اب خود کو لیبر اور کنزرویٹو پارٹیوں کے مقابل ایک بڑی انتخابی قوت کے طور پر منوانے کے قریب ہے۔
انگلینڈ میں یکم مئی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں چار میٹرو میئر نشستوں پر ووٹنگ ہوگی، جن میں گریٹر لنکنشائر، ہل و ایسٹ یارکشائر، ویسٹ آف انگلینڈ، اور کیمبرج شائر و پیٹربرو شامل ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ گریٹر لنکنشائر اور ہل و ایسٹ یارکشائر میں مجتمعہ میئر کے انتخابات ہو رہے ہیں اور ریفارم ان دونوں نشستوں پر سبقت میں ہے۔
یوگوو کے سروے کے مطابق، گریٹر لنکنشائر میں ریفارم کی امیدوار، سابق ٹوری رکن پارلیمنٹ اور وزیر، ڈیم اینڈریا جینکنز کو 40 فیصد ووٹ مل رہے ہیں۔ کنزرویٹو امیدوار روب والتھم 25 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، جبکہ لیبر کے جیسن اسٹاک ووڈ 15 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
دوسری جانب، ہل و ایسٹ یارکشائر میں سروے نے ریفارم کے امیدوار اور سابق اولمپک گولڈ میڈلسٹ باکسر، لیوک کیمبل کو 35 فیصد ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے دکھایا گیا ہے۔ لبرل ڈیموکریٹ امیدوار مائیک روس 21 فیصد کے ساتھ دوسرے اور لیبر کی مارگریٹ پنڈر 20 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
ریفرم یوکے کے ترجمان نے نئے اعداد و شمار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر ووٹ کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ مگر اب یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ اگر آپ ریفارم کو ووٹ دیتے ہیں، تو آپ کو ریفارم ہی ملے گا۔
یہ سروے ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ویسٹ منسٹر میں یہ قیاس آرائیاں زور پکڑتی جا رہی ہیں کہ آیا ریفارم اور ٹوریز کسی قسم کا انتخابی اتحاد کر سکتے ہیں۔
رابرٹ جینرک کی جانب سے اس وقت افواہیں مزید بڑھ گئیں جب اسکائی نیوز کو ایک آڈیو موصول ہوئی جس میں وہ دائیں بازو کو متحد کرنے کی خواہش ظاہر کر رہے تھے تاکہ سر کیئر اسٹارمر کو اگلے عام انتخابات میں آسان فتح نہ مل سکے۔
اس بیان نے کنزرویٹو پارٹی کی قیادت سے متعلق قیاس آرائیوں کو بھی ہوا دی، اگرچہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ ریفارم کو کاروبار سے باہر نکالناچاہتے ہیں۔