Follw Us on:

گلی کوچوں سے عالمی کپ تک، انوکھے نام والا دلچسپ کھیل ‘کھو کھو’ دنیا بھر میں مشہور

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Kho Kho game
فائل فوٹو / گوگل

اکیسویں صدی کے آغاز سے پہلے پیدا ہونے والے افراد میں سے اکثریت ‘کھو کھو’ جیسے انوکھے اور دلچسپ کھیل سے لطف اندوز ہوئے ہوں گے، پاکستان کے مختلف علاقوں میں اس کھیل کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، دیہی علاقوں میں اس کو ‘کھو پانی’ جبکہ شہری علاقوں میں ‘ریڈی گو’ جیسے ناموں سے جانا جاتا ہے۔ دو دیہائیاں قبل یہ بچوں کے پسندیدہ کھیلوں میں سے ایک ہوا کرتا تھا۔ لیکن دورِ حاضر میں اس روایتی کھیل کو ‘کھو کھو’ کے نام سے باقاعدہ قوانین کے ساتھ دنیا بھر میں کھیلا جاتا ہے۔

اس کھیل کی تاریخ تقسیم ہند سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ نجی خبر رساں ادارے کے مطابق کھو کھو کے اصول 1914 میں پہلی بار پونے کے دکن جمخانہ نے وضع کیے تھےاور تب سے یہ کھیل مقامی سطح سے عالمی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اب کھو کھو کا عالمی سطح پر بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، اس کھیل کے مزید فروغ کا باعث بنے گا۔

دور جدید میں ہندوستان کے شہر پونے سے شروع ہونے والا یہ کھیل خصوصی طور پر مہاراشٹر، گجرات اور مدھیہ پردیش میں مقبول ہے تاہم اب بھارت کے دیگر حصوں میں بھی اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ کھو کھو ایک ایسا کھیل ہے جس میں نہ گیند کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی بلے کی۔ اس کے لیے ایک 111 فٹ لمبے اور 51 فٹ چوڑے میدان کی ضرورت ہوتی ہے جہاں دو ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتی ہیں۔

کھلاڑیوں کو اپنی باری میں 9 منٹ تک مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں کو پکڑنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔کھلاڑیوں کے درمیان دوڑ بھاگ اور ردعمل کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے یہ کھیل بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ اس کی مقبولیت میں اتنا اضافہ ہوا کہ عالمی سطے پر اس کے مقابلے بھی ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

Kho kho league scene
بھارت میں کھیلی جانے والی الٹی میٹ کھو کھو لیگ کا منظر / گوگل

بھارتی دارالحکومت دہلی میں کھو کھو کے ورلڈ کپ کا آغاز ہو چکا ہے، 13 جنوری 2025 سے شروع ہونے والے ان عالمی مقابلوں میں دنیا بھر سے 23 ممالک شریک ہو رہے ہیں۔ یہ ایونٹ 19 جنوری تک جاری رہے گا جس میں مردوں کے مقابلے میں 20 ٹیمیں اور خواتین کے ایونٹ میں 19 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں۔ اس عالمی ایونٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کھیل جو عموماً گلی کوچوں میں کھیلا جاتا ہے اب عالمی سطح پر ایک بڑے مقابلے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔

پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے یہ ایونٹ ایک بڑا موقع تھا، تاہم بھارت کی جانب سے ویزوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے پاکستانی ٹیم اس مقابلے میں حصہ نہ لے سکی۔ اس پر پاکستانی کھلاڑیوں اور شائقین میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کھو کھو کے کھیل میں مرد اور خواتین دونوں کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور اس کے اہم ترین اصولوں اور تکنیکی خصوصیات کی وجہ سے اس کھیل کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تاہم پاکستانی ٹیم کی عدم شرکت کے باوجود اس عالمی ایونٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے جس میں کھلاڑی اپنے ملک کا نام روشن کرنے کے لیے میدان میں اتریں گے۔

گلی کوچوں سے عالمی مقابلوں تک پہنچنے والے اس انوکھے نام والے کھیل ‘کھو کھو’ کی شہرت سے ہر کوئی حیران ہے، دور جدید کے کھیلوں میں دہائیوں سے چلتے آرہے کھو کھو کی شمولیت ایک خوش آئند بات ہے، بچپن کی کھیلے گئے کھیل کے عالمی سطح پر مقابلوں کو دیکھ کر ہر کسی کے لئے خوشی کا ذریعہ ہے، لیکن بھارت کا کھیل میں بھی سیاست کرنا تشویش ناک امر ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس